کشمیر میں انٹرنیٹ خدمات کی معطلی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی: سی پی آئی

سی پی آئی (ایم) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وادی میں انٹرنیٹ کی معطلی سے تاجروں، صحافیوں، طلبا، ٹور آپریٹروں اور باغبانی اور خدمت سینٹروں سے وابستہ لوگوں کو گوناگوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: سی پی آئی (ایم) نے وادی کشمیرمیں انٹرنیٹ خدمات پر گزشتہ قریب چار ماہ سے جاری پابندی کو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ خدمات پر عائد مسلسل پابندی سے لوگوں کو گوناگوں مشکلات درپیش ہیں اور وادی کے کمزور معیشت کے لئے بہت بڑا دھچکا ہے۔

سی پی آئی (ایم) نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وادی میں انٹرنیٹ کی مسلسل معطلی سے تاجروں، صحافیوں، طلبا، ٹور آپریٹروں اور باغبانی اور خدمت سینٹروں سے وابستہ لوگوں کو گوناگوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ بیان کے مطابق وادی میں جاری انٹرنیٹ خدمات پر پابندی کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی ہے اور ماضی میں 70 لاکھ لوگوں کو اس طرح کبھی بھی مفلوج نہیں بنایا گیا ہے۔


سی پی آئی (ایم) نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ انٹرنیٹ خدمات پر عائد پابندی سے حفظان صحت کے لئے کئی اسکیمیں متاثر ہوئی ہیں کیونکہ یہ اسکیمیں انٹرنیٹ پر منحصر ہیں جس کے باعث مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ پر جاری پابندی کے باعث تجارت اور سیاحت کے سیکٹر کافی متاثر ہوئے ہیں علاوہ ازیں طلبا بھی مختلف امتحانات خاص طور پر مسابقتی امتحانات کی تیاریاں نہیں کرپا رہے ہیں اور صحافیوں کو بھی گوناگوں مشکلات سے دوچار ہونا پڑرہا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کے باعث حکومت کی طرف سے شروع کیا گیا 'گاؤں کی اور' مرحلہ دوم پروگرام کا کامیاب ہونا بھی ممکن نہیں ہے۔ سی پی آئی (ایم) نے حکام سے محبوس سیاسی لیڈروں کی رہائی عمل میں لانے اور انٹرنیٹ خدمات کو فوری طور پر بحال کرنے کی اپیل کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔