ادے پور واقعہ کے پیش نظر بھیلواڑہ ضلع میں حکم امتناعی نافذ

ادے پور کے واقعہ کے بعد ممکنہ کشیدگی کے پیش نظر انتظامیہ نے چار اضلاع میں اگلے چوبیس گھنٹوں کے لیے انٹرنیٹ خدمات بند کر دی ہیں۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

راجستھان میں ادے پور واقعہ کے پیش نظر بھیلواڑہ ضلع میں حکم امتناعی نافذ کردیاگیاہے جبکہ بھیلواڑہ، اجمیر، ٹونک اور ناگور اضلاع میں اگلے 24 گھنٹوں کے لیے انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی ہے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق، ادے پور واقعہ کے بعد پیدا ہونے والی ممکنہ کشیدگی کے پیش نظر انتظامیہ نے ان چاروں اضلاع میں اگلے چوبیس گھنٹوں کے لیے انٹرنیٹ سروس بند کر دی ہے جبکہ بھیلواڑہ ضلع میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔


پولیس سپرنٹنڈنٹ آدرش سدھو نے کہا کہ اس واقعہ کے بعد پولیس صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے اور بھیلواڑہ میں چوکسی بڑھا دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام تھانہ انچارجوں کو الرٹ کر دیا گیا ہے اور حساس علاقوں میں خصوصی چوکسی رکھی جا رہی ہے۔

ادے پور میں مذہبی جنونیوں کے ہاتھوں درزی کا قتل، دونوں حملہ آور گرفتار

واضح رہے راجستھان کے ادے پور میں منگل کو دوافراد نے ایک درزی کواس کی دوکان میں کپڑے کا ناپ دینے کے بہانے داخل ہوکر تیزدھارہتھیار سے قتل کردیا۔ ابتدائی طور پر یہ مذہبی جنون کا معاملہ لگتا ہے کیونکہ حملہ آوروں نے واقعے کی ایک بھیانک ویڈیو جاری کی ہے جس میں وہ اس فعل کو 'گستاخ رسول' کا بدلہ قرار دیتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ان حملہ آوروں کو راجستھان پولیس نے واقعہ کے چند گھنٹوں کے اندر راجسمند سے گرفتار کر لیا۔


اس واقعہ کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ سے ملک میں ماحول کربہتر کرنے کے لئے اپیل جاری کرنے کی درخواست کی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے مقررہ وقت میں عدالتی کارروائی کرتے ہوئے حملہ آوروں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ راجستھان میں گہلوت حکومت ناکام ہے اور جہادی عناصر پر کوئی لگام نہیں ہے۔

واقعے کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی اور مشتعل افراد نے بازار بند کر کے نعرے بازی کی۔ بعض مقامات پر بھیڑ نے سڑکوں پر ٹائر وغیرہ جلا کر احتجاج کیا۔ اس واقعے کے بعد انتظامیہ نے احتیاط کے طور پر ادے پور میں انٹرنیٹ سروس بند کر دی تھی۔ شہر کے کم از کم سات تھانوں کے علاقوں میں حکم امتناعی کر دیاگیاہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */