شہریت قانون: اترپردیش میں ہائی ایلرٹ، نماز جمعہ سے قبل 15 شہروں میں انٹرنیٹ بند

اتر پریش کی راجدھانی لکھنو، غازی آباد میرٹھ، علی گڑھ، سہارنپور، بلند شہر، بنور، مظفر نگر، شاملی، سنبھل، فیروز آباد، متھرا، آگرہ، کانپور اور سیتاپور میں انٹرنیٹ خدمات بند ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

شہریت قانون کے خلاف دھرنا و مظاہروں کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اتر پردیش میں کئی مقامات پر تشدد کے واقعات سامنے آ چکے ہیں جس کے بعد یو پی کے کئی حساس علاقوں میں پولس انتظامیہ مستعد نظر آ رہی ہے۔ گزشتہ 20 دسمبر یعنی جمعہ کے روز شہریت قانون کے خلاف نماز جمعہ کے بعد جگہ جگہ دھرنے و مظاہرے ہوئے تھے اور تشدد کے واقعات بھی سامنے آئے تھے اور اس وجہ سے آج (جمعہ) یوگی حکومت کافی گھبرائی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ احتیاطی قدم اٹھاتے ہوئے یو پی انتظامیہ نے ریاست کے 15 حساس شہروں میں انٹرنیٹ خدمات بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق اتر پریش کی راجدھانی لکھنو، غازی آباد میرٹھ، علی گڑھ، سہارنپور، بلند شہر، بنور، مظفر نگر، شاملی، سنبھل، فیروز آباد، متھرا، آگرہ، کانپور اور سیتاپور میں انٹرنیٹ خدمات بند کر دی گئی ہیں۔ میرٹھ اور علی گڑھ میں جمعرات کی شب 10 بجے سے انٹرنیٹ بند کرنے کا حکم صادر ہوا۔ ویسٹ یو پی کے حساس ترین علاقہ مظفر نگر ضلع میں 28 دسمبر تک انٹرنیٹ بند کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ خبروں کے مطابق ریاستی انتظامیہ نے دیگر سبھی اضلاع کے ضلع مجسٹریٹ کو یہ چھوٹ دے رکھی ہے کہ اگر معاملہ حساس نظر آتا ہے اور فرقہ وارانہ کشیدگی کا اندیشہ ہو تو احتیاط کے طور پر اپنے علاقے میں انٹرنیٹ کو بند کرا سکتے ہیں۔ اس درمیان مسلم لیڈروں و علما نے جمعہ کی نماز سے قبل امن و امان برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔


قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ہفتہ جمعہ کی نماز کے بعد لکھنو سمیت یو پی کے کئی شہروں میں مسلم طبقہ کے لوگوں نے شہریت قانون کے ساتھ ساتھ این آر سی کے خلاف بھی مظاہرہ کیا تھا۔ ان مظاہروں نے دیکھتے ہی دیکھتے پرتشدد شکل اختیار کر لیا تھا۔ اس درمیان سرکاری ملکیتوں کو کافی نقصان پہنچا تھا اور پولس و مظاہرہ کے درمیان پتھراو کے واقعات بھی رونما ہوئے تھے۔ یو پی میں اب تک ہوئے تشدد کے پیش نظر یو پی پولس نے سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز پوسٹ ڈالنے کے الزام میں 124 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ پولس نے 19409 سوشل میڈیا پوسٹ پر کارروائی کی ہے۔ صوبے میں 93 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ 9372 ٹوئٹر، 9856 فیس بک اور 181 یو ٹیوب پروفائل کو بلاک کر دیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Dec 2019, 10:22 AM