ٹی ایم سی میں داخلی تنازع: سوگتا رائے کا کلیان بنرجی کو چیف وہپ کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ
ٹی ایم سی کے رکن پارلیمنٹ سوگتا رائے نے الزام لگایا ہے کہ کلیان بنرجی پارٹی کے اندرونی معاملات لیک کر رہے ہیں، اس لیے انہیں لوک سبھا میں چیف وہپ کے عہدے سے ہٹایا جائے

فائل تصویر آئی اے این ایس
ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ سوگتا رائے نے کل یعنی 8 اپریل کو کہا کہ لوک سبھا کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا کو گزشتہ ہفتے الیکشن کمیشن سے ملاقات سے قبل کلیان بنرجی کے ساتھ بحث کے بعد روتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ بنرجی کے رویے کو دیکھتے ہوئے انہیں لوک سبھا میں پارٹی کے چیف وہپ کے عہدے سے ہٹا دیا جائے۔
سوگتا رائے کا یہ تبصرہ ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب کچھ ویڈیوز اور واٹس ایپ چیٹس منظر عام پر آئے ہیں جن میں کیرتی آزاد سمیت ترنمول ارکان پارلیمنٹ کے درمیان گرما گرم تبادلہ دیکھا جا سکتا ہے۔ کیرتی آزاد کلیان بنرجی کو تحمل برقرار رکھنے کا مشورہ دیتے نظر آ رہے ہیں۔ کولکتہ میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے، رائے نے بنرجی پر کئی مواقع پر ’بے لگام‘ برتاؤ کرنے کا الزام لگایا۔
ٹی ایم سی کے ایک ذرائع کے مطابق، تنازعہ 4 اپریل کو اس وقت شروع ہوا جب ترنمول لیڈروں کے ایک وفد نے 'ڈپلیکیٹ ووٹر آئی ڈی نمبر' پر الیکشن کمیشن کی ایک بینچ سے ملاقات کی اور پھر پارلیمنٹ کی طرف مارچ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کلیان بنرجی کو ایک میمورنڈم پر ترنمول ممبران پارلیمنٹ کے دستخط لینے کا کام دیا گیا تھا اور پارٹی کو میمورنڈم الیکشن کمیشن کو پیش کرنا تھا۔ مہوا موئترا نے الزام لگایا تھا کہ ان کے دستخط نہیں لیے گئے۔ موئترا نے الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر بنرجی کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا، جس کے بعد دونوں کے درمیان بحث چھڑ گئی۔
اس معاملے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے سوگتا رائے نے کہا، "جب کلیان بنرجی اور مہوا موئترا کے درمیان یہ تنازعہ ہوا تو میں وہاں نہیں تھا۔ میں وجے چوک پر تھا اور یہ جھگڑا الیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے ہوا تھا۔ جو کچھ بھی ہوا وہ بدقسمتی ہے۔"
ٹی ایم سی کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ پارٹی کے "اندرونی معاملات" کو لیک کیا جا رہا ہے۔ تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ موئترا نے انہیں براہ راست کچھ نہیں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں پارٹی کے چیف وہپ (بینرجی) اپنے غیر مہذب رویے کے لیے مشہور ہیں۔ رائے نے کہا، "مجھے لگتا ہے کہ کلیان بینرجی نے جو کچھ کہا ہے اس کا جواب دینا میرے وقار کے خلاف ہے۔ ان کا غیر مہذب رویہ کئی بار ہمارے نوٹس میں آیا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔