انڈیا کا ممبئی اجلاس: پہلے دن غیر رسمی ملاقات، آج غور و خوض کا دن، سیٹوں کی تقسیم پر فیصلہ متوقع

جمعہ یعنی آج ہونے والے باضابطہ اجلاس میں اتحاد کی مستقبل کی حکمت عملی کے بارے میں اہم فیصلے کیے جائیں گے۔ کنوینر اور کمیٹیوں کے ناموں پر بھی فیصلہ کئے جانے کی توقع ہے

<div class="paragraphs"><p>Getty Images</p></div>

Getty Images

user

قومی آوازبیورو

ممبئی: ملک بھر کی 26 اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے انڈیا اتحاد کے بینر تلے جمعرات کو ممبئی میں 2024 میں بی جے پی کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک ٹھوس حکمت عملی تیار کرنے اور اتحاد کے شراکت داروں کے درمیان تال میل پیدا کرنے کے لیے تبادلہ خیال کیا۔

ملکارجن کھڑگے، سونیا گاندھی، شرد پوار، راہل گاندھی، ممتا بنرجی، ادھو ٹھاکرے، اور اروند کیجریوال سمیت تمام اعلیٰ اپوزیشن لیڈران نے یہاں کے ہوٹل گرینڈ حیات میں منعقد غیر رسمی جلسے میں شرکت کی۔ جمعہ یعنی آج ہونے والے باضابطہ اجلاس میں اتحاد کی مستقبل کی حکمت عملی کے بارے میں اہم فیصلے کیے جائیں گے۔ ملاقات کے بعد ٹھاکرے نے انڈیا لیڈران کے لیے عشائیہ کا اہتمام کیا۔

خیال رہے کہ یہ اپوزیشن اتحاد کا تیسرا اجلاس ہے۔ پہلا اجلاس جون میں پٹنہ میں منعقد ہوا تھا، جبکہ جولائی میں بنگلورو میں ہونے والے دوسرے اجلاس کے دوران اتحاد کے نام انڈین نیشنل ڈیولپمنٹ انکلوسیو الائنز (انڈیا) کو حتمی شکل دی گئی تھی۔ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ انڈیا کی اتحادی جماعتیں جمعہ کو ایک پریس کانفرنس کریں گی۔

رپورٹ کے مطابق انڈیا کے کنوینر اور کمیٹیوں کے ناموں کو جمعہ کے دن طے کیا جائے گا۔ اپوزیشن لیڈروں نے بحث کی کہ حکومت نے پارلیمنٹ کا پانچ روزہ خصوصی اجلاس کیوں طلب کیا! انہوں نے اس بات پر غور کیا کہ آیا حکومت لوک سبھا اور ریاستی اسمبلی انتخابات کو ایک ساتھ کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے؟ اور یہ کہ اس کے لئے اتحاد کو تیار رہنا چاہئے۔


رپورٹ کے مطابق ’’پارٹیوں نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ کچھ سیٹیں مختص کی جانی چاہئیں اور کیا پارٹیوں کی مشترکہ ریلیاں ہونی چاہئیں؟ ملاقات کے دوران سماج وادی پارٹی نے انتخابات میں اتر پردیش کی اہمیت کو اجاگر کیا اور مرکزی ایجنسیوں کے استعمال پر تبادلہ خیال کیا۔ کنوینر اور کمیٹیوں کے ناموں کو کل (آج) حتمی شکل دی جائے گی۔‘‘

ذرائع کے مطابق رہنماؤں نے علاقائی سطح پر سروے کرانے کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی بحث (جمعہ کے اجلاس میں) علاقائی نشستوں کی تقسیم پر ہوگی۔ ذرائع نے کہا کہ لوک سبھا سیٹوں کی تقسیم کے لئے بحث مقامی سطح پر مقامی امتزاج اور طاقت کے مطابق کی جانی چاہئے۔

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ ایک کنوینر اور ایک ورکنگ گروپ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا ’’ہم اس طرح ہر دو ماہ بعد اجلاس نہیں کر سکتے۔ مجھے لگتا ہے کہ اگر ورکنگ گروپ بنا کر باقاعدگی سے ملاقاتیں کی جائیں گی تو یہ یقینی طور پر کارآمد ثابت ہوں گی۔‘‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ انڈیا اتحاد کا وزیر اعظم چہرہ کون ہوگا، عبداللہ نے کہا ’’اگر آپ مجھ سے پوچھیں تو مجھے نہیں لگتا کہ ہمیں کسی وزیر اعظم کے چہرے کا اعلان کرنے کی ضرورت ہے۔ الیکشن ہونے دیں، ہمیں اکثریت حاصل کرنے دیں، اس کے بعد فیصلہ ہوگا۔‘‘


شیو سینا (یو بی ٹی) کی لیڈر پرینکا چترویدی نے کہا کہ اپوزیشن ممبئی اجلاس کے دوران ایک حکمت عملی تیار کرے گی جس سے انہیں 2024 کے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ چترویدی نے کہا ‘‘یہ ایک تاریخی دن ہے اور آج ایک نئی تاریخ رقم کی جا رہی ہے۔ ہم کام کریں گے اور ایک حکمت عملی بنائیں گے جو 2024 میں جیتنے میں ہماری مدد کرے گی۔‘‘

انڈیا اتحاد کے اجلاس کے بارے میں بات کرتے ہوئے شیو سینا (یو بی ٹی) کے رہنما آدتیہ ٹھاکرے نے کہا کہ اتحاد کے وزیر اعظم کے چہرے کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔

بہار کے سابق وزیر اعلیٰ لالو پرساد یادو نے کہا کہ وقت کی ضرورت ہے کہ ملک کے اتحاد اور خودمختاری کو مضبوط کیا جائے اور آئین اور جمہوریت کی حفاظت کی جائے۔

راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے رہنما نے کہا ’’مودی حکومت غربت، بے روزگاری اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ انڈیا اتحاد کے اجلاس میں ہم ایک مشترکہ پروگرام تیار کرنے پر کام کریں گے۔ ہمیں الیکشن میں براہ راست طور پر (بی جے پی کے خلاف مشترکہ امیدوار کھڑے کر کے) مقابلہ کرنا ہے۔

لالو پرساد یادو کے بیٹے اور بہار کے نائب وزیر اعلی تیجسوی یادو نے کہا کہ مہا گٹھ بندھن بہار میں گزشتہ اگست میں اقتدار میں آیا تھا اور لالو پرساد یادو اور جنتا دل (یونائیٹڈ) لیڈر نتیش کمار نے تمام ہم خیال جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے اور ایک حزب اختلاف کا ایک وسیع اتحاد قائم کرنے پر کام کیا۔


پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی رہنما محبوبہ مفتی نے کہا کہ نوجوان ملک کی طاقت ہیں۔ انہوں نے کہا ’’جواہر لال نہرو سے لے کر منموہن سنگھ تک لیڈروں نے نوجوانوں کو ہدایت دینے اور جے این یو، آئی آئی ایم، اسرو جیسے ادارے قائم کرنے کا کام کیا۔‘‘

پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان نے کہا کہ انڈیا اتحاد کی تشکیل کا مقصد ملک کو بچانا ہے۔ انہوں نے کہا ’’ملک کا وفاقی ڈھانچہ خطرے میں ہے۔ ان ریاستوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے، جہاں انہیں (بی جے پی) اقتدار حاصل نہیں ہوا۔ اتحاد سیٹوں کی تعداد بڑھانے یا کم کرنے کے لیے نہیں ہے بلکہ ملک کو بچانے کے لیے ہے۔‘‘

جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے کہا کہ اجلاس میں حصہ لینے والی پارٹیاں ملک، اس کی جمہوریت اور آئین کے بارے میں اپنے خیالات پر غور کریں گی۔ عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے رہنما راگھو چڈھا نے کہا کہ بی جے پی ہندوستان کے اتحاد سے خوفزدہ ہے۔ انہوں نے کہا ’’انہیں لفظ انڈیا سے نفرت ہے اور وہ اس نام کو دہشت گرد تنظیم سے جوڑ رہے ہیں۔ یہ صرف نفرت نہیں ہے بلکہ یہ خوف کہ اگر اگر اتحاد کامیاب ہو گیا تو کیا ہوگا؟‘‘

آر جے ڈی لیڈر منوج جھا نے کہا کہ اتحاد ملک کو متحد کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف جماعتوں کا اتحاد نہیں ہے بلکہ نظریات کا اتحاد ہے۔ جھا نے مزید کہا کہ ملک کو شفا کی ضرورت ہے اور یہ اتحاد قوم کی تعمیر نو اور حکمران جماعت کو آئینہ دکھانے کے لیے ہے۔


کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا-مارکسی (سی پی آئی-ایم) کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے کہا کہ انڈیا کے بارے میں لوگوں کے ردعمل نے وزیر اعظم اور بی جے پی کو بے چین کر دیا ہے۔

نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کی ورکنگ صدر سپریہ سولے نے کہا کہ انڈیا اتحاد کو نریندر مودی حکومت کی پالیسیوں سے ہونے والے نقصان کو پورا کرنے کا چیلنج درپیش ہے جس کے نتیجے میں مہنگائی اور بے روزگاری پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا ’’بی جے پی کو ہمارے اتحاد کے نام سے مسئلہ ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ہم بہتر کام کر رہے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔