اندور مندر حادثہ: 36 ہلاکتوں کے بعد باؤڑی اور مندر پر چلا بلڈوزر، بجرنگ دل کارکنان کی مخالفت بے اثر

پٹیل نگر اُدیان کی ناجائز تعمیرات کو توڑنے کے لیے میونسپل کارپوریشن کا عملہ صبح 5 بجے موقع پر پہنچا، 50 سے زائد مزدور، تین جے سی بی اور ایک پوکلین مشین کی مدد سے انہدامی کارروائی شروع کی گئی۔

<div class="paragraphs"><p>اندور مندر حادثہ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

اندور مندر حادثہ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

مدھیہ پردیش کے اندور واقع بیلیشور مندر میں گزشتہ دنوں پیش آئے باؤڑی حادثہ کے بعد آج علی الصبح مقامی انتظامیہ کے ذریعہ باؤڑی کے ساتھ ساتھ مندر پر بھی سخت کارروائی کی گئی۔ رام نومی کے موقع پر ہوئے حادثہ میں 36 لوگوں کی جان تلف ہونے کے فوراً بعد ہی پورے معاملے کی تفتیش شروع ہو گئی تھی، اور 3 اپریل کی صبح باؤڑی کے ساتھ ساتھ مندر کو بھی پوری طرح منہدم کر دیا گیا۔ میونسپل کارپوریشن نے اس جگہ کا نام و نشان مٹا دیا جہاں پر حادثہ پیش آیا تھا۔ باؤڑی یعنی کنویں کے اوپر تعمیر ناجائز مندر کو توڑ دیا گیا اور اس کے علاوہ نئے مندر کے ڈھانچہ کو بھی جے سی بی اور پوکلین کی مدد سے منہدم کر دیا گیا۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ مندر توڑے جانے کی بجرنگ دل کارکنان نے سخت مخالفت کی، لیکن اس کا کوئی اثر مقامی انتظامیہ پر نہیں پڑا۔ بجرنگ دل کارکنان نے پٹیل نگر پہنچ کر نعرہ بازی کی اور مندر توڑے جانے کو غلط ٹھہرایا۔ حالانکہ پولیس جوانوں نے انھیں مندر کی طرف جانے سے روک دیا اور میونسپل کارپوریشن نے اپنی کارروائی سخت سیکورٹی کے درمیان جاری رکھی۔ ناجائز تعمیرات کو توڑنے کے بعد جو ملبہ نکلا، اس سے باؤڑی کو بند کر دیا گیا۔ افسران کا کہنا ہے کہ باؤڑی میں شگاف ہونے سے اس کا تحفظ ممکن نہیں تھا، اسی وجہ سے اسے بھرنے کا فیصلہ کیا گیا۔


موصولہ اطلاعات کے مطابق پٹیل نگر اُدیان کی ناجائز تعمیرات کو توڑنے کے لیے میونسپل کارپوریشن کا عملہ صبح 5 بجے موقع پر پہنچا۔ 50 سے زائد مزدور، تین جے سی بی اور ایک پوکلین مشین کی مدد سے صبح سویرے کارروائی شروع کی گئی۔ پٹیل نگر کی طرف جانے والے راستوں پر بیریکیڈس لگائے گئے اور غیر ضروری لوگوں کو نہیں آنے دیا جا رہا تھا۔ کارروائی کے دوران پولیس فورس بھی تعینات تھی۔ صبح 10 بجے تک نئے مندر کی تعمیر کا نصف حصہ توڑا جا چکا تھا۔ کارروائی شروع ہونے سے پہلے بیلیشور مندر کی مورتیوں کو احترام کے ساتھ دوسری جگہ منتقل کیا گیا۔ مورتیاں باؤڑی کی دوسری طرف رکھی ہوئی تھیں اور وہاں تک جانے کے لیے کرین اور جھولے کی مدد لی گئی۔ جھولے میں ہی مورتیوں کو رکھ کر بحفاظت لایا گیا۔

اس انہدامی کارروائی کو پٹیل نگر کے باشندے درست قرار دے رہے ہیں۔ ایک مقامی باشندہ (جس کے گھر والے باؤڑی حادثہ کا شکار ہوئے) کا کہنا ہے کہ ناجائز تعمیرات ہٹانے کے بعد باؤڑی کو بند کرنے کا فیصلہ ٹھیک ہے۔ جب بھی ہم گھروں سے باہر نکلتے تھے تو باؤڑی حادثے کی یاد تازہ ہو جاتی تھی۔ ہمیں ہمارے کنبوں کی چیخ و پکار کا احساس ہوتا تھا۔


بہرحال، میونسپل کارپوریشن نے پٹیل نگر کے علاوہ ڈھکن والا کنواں سے بھی تجاوزات کو ہٹایا۔ اس باؤڑی پر بھی ایک طبقہ مذہبی پوجا کیا کرتا تھا۔ اس کے علاوہ سکھلیا گرام اور گاڑراکھیڑی میں بھی باؤڑی سے تجاوزات ہٹایا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔