انڈیگو بحران تیزی کے ساتھ خاتمہ کی طرف گامزن، آج 1800 سے زائد پروازیں بحال، سامانوں کی ڈیلیوری بھی تیز

انڈیگو ایئرلائن نے مسافروں کے لیے کینسلیشن پر ’کوئی سوال نہیں‘ پالیسی کے ساتھ مکمل ریفنڈ کے عمل کو پوری طرح آٹومیٹ کر دیا ہے، جسے کمپنی کی ویب سائٹ پر آسان عمل کے ذریعہ پورا کیا جا سکے گا۔

<div class="paragraphs"><p>انڈیگو پرواز / فائل تصویر / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

انڈیگو بحران کا اثر دھیرے دھیرے ختم ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ ایئرپورٹس پر کچھ مقامات پر افرا تفری کا ماحول ضروری ہے، لیکن کمپنی کے مطابق آج 1800 سے زائد پروازیں بحال ہو گئیں۔ یہ پروازیں نیٹورک میں موجود سبھی 138 اسٹیشنوں کو جوڑتی ہیں۔ کمپنی نے یہ بھی بتایا کہ 10 دسمبر کو تقریباً 1900 طیاروں کی پرواز کا منصوبہ ہے۔ انڈیگو کا کہنا ہے کہ اس کی ’آن ٹائم پرفارمنس‘ بھی اب پہلے ہی کی طرح معمول پر آ گئی ہے۔

اس درمیان انڈیگو ایئرلائن نے مسافروں کے لیے کینسلیشن پر ’کوئی سوال نہیں‘ والی پالیسی کے ساتھ مکمل ریفنڈ کے عمل کو پوری طرح آٹومیٹ کر دیا ہے، جسے کمپنی کی ویب سائٹ پر آسان عمل کے ذریعہ پورا کیا جا سکے گا۔ انڈیگو نے مسافروں سے اپیل کی ہے کہ وہ ایئرپورٹ جانے سے پہلے اپنی فلائٹ کا تازہ اسٹیٹس ویب سائٹ پر ضرور چیک کریں۔ کمپنی نے خدمات میں مسائل سے مسافروں کو ہوئی پریشانی کے لیے افسوس بھی ظاہر کیا ہے۔


دوسری طرف انڈیگو کے سی ای او پیٹر ایلبرس نے اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ ’’آپ کا ایئرلائن بحران کے دور کے بعد ایک بار پھر اپنے پیروں پر کھڑا ہو گیا ہے۔‘‘ ویڈیو پیغام میں وہ کہتے نظر آئے ہیں کہ ’’ہم پریشانیوں سے گزرے، مسافروں کو پریشانی ہوئی۔ اس کے لیے ہم معافی چاہتے ہیں۔ ہوائی سفر کی خوبصورتی یہ ہے کہ یہ لوگوں میں جذبات و خواہشات کو ساتھ لاتی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ آپ الگ الگ وجوہات سے سفر کرنے والے تھے، لیکن آپ میں سے ہزاروں لوگ ایسا نہیں کر پائے۔ ہم اس کے لیے دل سے معافی کے طالب ہیں۔‘‘

اپنی بات کو آگے رکھتے ہوئے پیٹر نے کہا کہ ’’ہم پروازوں کو کینسل کرنا نہیں ٹال پائے۔ لیکن ہم آپ کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ہماری پوری انڈیگو ٹیم سخت محنت کر رہی ہے۔ سب سے پہلے ہماری ترجیح ہمارے قابل قدر گاہکوں کو محفوظ طریقے سے انھیں ان کے گھر پہنچانا ہے۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’بڑے پیمانے پر ریفنڈ جاری کیے جا رہے ہیں۔ یہ روزانہ کیا جا رہا ہے۔ ہوائی اڈوں پر پھنسے بیشتر سامان مسافروں کے گھر پہنچائے جا رہے ہیں۔ بچے ہوئے بیگ بھی جلد ہی گاہکوں کے گھر تک پہنچانے کا عمل جاری ہے۔‘‘