دیسی پالٹری فارمنگ نے دکھائی کسانوں کو راہ!

افواہوں کے بعد گوشت کے لئے برائلر اور انڈے دینے والی قسم ’لیئر‘ کا عمل کرنے والے کسان بری طرح اقتصادی بحران کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ دیسی پولٹری فارمنگ کرنے والے کسان اچھی آمدنی حاصل کر رہے ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

ملک اس وقت کورونا وائرس 'كووڈ -19' کے بحران کا شکار ہے جس کی وجہ سے لوگوں کے کاروبار بری طرح متاثر ہوئے ہیں لیکن اس وقت بھی دیسی نسل کی پولٹری فارمنگ کرنے والے کسانوں کا کوآپریٹو گروپ سائنسدانوں کی رہنمائی میں نہ صرف کمائی کر رہا ہے بلکہ بیماری سے بچاؤ کے ہدایات پر بھی عمل پیرا ہے۔

اس بیماری کے پھیلنے کے بعد افواہوں سے گوشت کے لئے برائلر اور انڈے دینے والی قسم ’لیئر‘ کا عمل کرنے والے کسان بری طرح اقتصادی بحران کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ گھر، صحن اور آم کے باغات میں دیسی پولٹری فارمنگ کرنے والے کسان اچھی آمدنی حاصل کر رہے ہیں۔


سنٹرل ٹروپیکل ہرٹی کلچرانسٹی ٹیوٹ، لکھنئو کے ڈائریکٹر شیلندر راجن کے مطابق آم باغات کی آمدنی بڑھانے کے لئے اتر پردیش کے ملیح آباد میں دو سال قبل ’ فارمرز فرسٹ‘ منصوبے کے تحت آم کی بنیاد پر پولٹری فارمنگ کی شروعات کی گئی تھی۔ کسانوں کو انڈین برڈز ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، بریلی کے تعاون سے آم کے باغات میں ’كاری‘،’نربھیک‘، ’كڑک ناتھ‘، ’اصيل‘ اور’کاری دیوندر‘ جیسی نسلوں کی فارمنگ کامیابی سے شروع کی گئی۔

کسانوں کو خود کفیل بنانے کیلئے انسٹی ٹیوٹ نے ان کسانوں میں باہمی تال میل کے لئے ایک سیلف کوآپریٹو گروپ بنایا جس میں 25 کسانوں نے شرکت کی۔ بعد میں اس سے سینکڑوں کسان جڑ گئے یا اس ماڈل کا فائدہ اٹھایا۔ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے انہیں ایک کمیونٹی ہیچری دی گئی جس سے وہ انڈے سے چوزے تیار کرکے بہتر آمدنی حاصل کر سکیں. آم کے باغات میں پولٹری کرنے والے کسانوں کو کیڑوں کے غضب سے بھی سکون ملا۔


كورونا وائرس کے بعد جہاں ایک طرف برائلر چکن صنعت بری طرح متاثر ہوئی ہے، وہیں دیہی پولٹری صنعت اس سے زیادہ متاثر نہیں ہوئی ہے۔ دیسی مرغی کا وزن آہستہ آہستہ بڑھتا ہے اور وہ اپنا کھانا کیڑوں، گھاس کے بیجوں، سڑے گلے اناج اور سبزیوں سے حاصل کرتے ہیں جس سے کسانوں پرزیادہ بوجھ نہیں پڑ تا ہے۔

کسان ’كڑک ناتھ‘ اور’نربھیک‘ جیسی نسلوں کے بچے لاك ڈاؤن میں تیار کر رہے ہے کیونکہ ان قسموں کے بازار ان حالات میں بہتر دکھائی دے رہا ہے۔ برائلر کی عمر انتہائی محدود ہونے کے ساتھ ان کی خوراک کا خرچ زیادہ آتا ہے، ساتھ ہی ان پر ادویات کا خرچ بھی زیادہ ہے۔ دیسی مرغيوں میں بیماری کے خلاف مزاحمت بہت زیادہ ہوتی ہے. اس کے ساتھ ہی ان کی پرورش پر خرچ کم آتا ہے. بحران کے اس دور میں کسانوں کے لیے یہ بے حد فائدہ مند ثابت ہو رہا ہے۔


مانا جاتا ہے کہ ’كڑك ناتھ‘ نسل غذائیت سے بھرپور ہے اور اس میں کولیسٹرول کی مقدار بھی نہ کے برابر ہے جس کی وجہ سے لوگ اس کی بہت زیادہ قیمت دیتے ہیں۔ کوآپریٹو میں شامل کسانوں کے مطابق كڑک ناتھ کے ایک انڈے کی قیمت لوگ 30 روپے تک دے دیتے ہیں۔

وبا کے اس دور میں جب باقی کسان خوفزدہ ہیں، پروجیکٹ کے پرنسپل محقق ڈاکٹر منیش مشرا نے انہیں کام کے وقت سماجی فاصلے کے لئے حوصلہ افزائی کی. ساتھ ہی کسانوں کو ماسک اور سینیٹائزر دییے، ہیچریوں کے انتظام کے لئے کسانوں کی ایک ٹیم برڈز ریسرچ انسٹی ٹیوٹ بریلی میں تربیت حاصل کر چکی ہے، آج کوآپریٹو کے کسان نہ صرف ہیچری کو سینیٹائز کر رہے ہیں بلکہ مکمل طور پر جراثیم سے پاک انڈووں کو فروخت کر رہے ہیں اور اس بحران کے دور میں اچھی کمائی کر رہے ہیں۔


کوآپریٹو کا اپنا بینک اکاؤنٹ ہے جس کے ذریعے سے یہ اپنا کاروبار کر رہے ہے۔ ڈاکٹر راجن بتاتے ہیں کہ آنے والے دنوں میں سیلف کوآپریٹو گروپوں اور کسان پیداواری گروپ (ایف پی او) کا کردار اہم ہو گا۔ آفات کے وقت کاشتکاری میں کسانوں کو گروپ میں جڑنا انتہائی اہم ہو جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔