یوکرین سے ہندوستانی طلبا ءرومانیہ پہنچے، ہندوستان واپسی کی تیاری

سفارت خانے نے مغربی یوکرین میں رومانیہ اور ہنگری کے ممالک کی سرحدوں سے ہندوستانیوں کے انخلاء کی اطلاع دیتے ہوئے ایک ایڈوائزری جاری کی تھی۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

خبروں کے مطابق یوکرین میں 470 سے زائد ہندوستانی طلبہ وہاں سے باہر نکلنے اور پوربنے-سائیریٹ سرحد کے ذریعے رومانیہ میں جمعہ کو داخل ہو گئے ہیں۔کل سفارت خانے نے کہا تھاکہ ہندوستانیوں کو یوکرین کی سرحد سے ہمسایہ ممالک میں لے جایا جا رہا ہے۔

سفارت خانے نے کہاکہ، ’ہم سرحد پر موجود ہندوستانیوں کو انخلاء کے لیے پڑوسی ممالک لے جا رہے ہیں۔ اندرون ملک سے آنے والے ہندوستانیوں کو منتقل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں‘۔


قبل ازیں، سفارت خانے نے مغربی یوکرین میں رومانیہ اور ہنگری کے ممالک کی سرحدوں سے ہندوستانیوں کے انخلاء کی اطلاع دیتے ہوئے ایک ایڈوائزری جاری کی تھی۔ہندوستانی شہریوں کو نکالنے میں مدد کے لیے مغربی یوکرین کے لویو اور چیرنِستس شہروں میں وزارت خارجہ کے کیمپ آفس جمعہ کو کھلے رہے۔

روسی زبان جاننے والے افسران کو ان کیمپ آفس میں بھیجا جا رہا ہے۔ حکام ان شہروں تک پہنچنے میں ہندوستانی شہریوں کی مدد کر رہے ہیں اور یوکرین کے ساتھ سرحد پار سے ان کی روانگی کو آسان بنائیں گے۔


اس سے قبل، نئی دہلی میں وزارت خارجہ کے ذرائع نے بتایا کہ ایئر انڈیا یوکرین میں پھنسے ہوئے ہندوستانیوں کو واپس لانے کے حکومت کے رہائشی منصوبے کے تحت رومانیہ کے دارالحکومت بخارسٹ اور ہنگری کے دارالحکومت بوڈاپیسٹ کے لیے انخلاء کی دو پروازیں آپریٹ ہوں گی۔

ذرائع کے مطابق دونوں پروازیں جمعہ کو نکل سکتی ہیں۔ ان میں سے ایک پرواز دہلی سے اور دوسری ممبئی سے روانہ ہو سکتی ہے۔ حکومت ان انخلاء پروازوں کے لیے ایئر انڈیا کو ادائیگی کرے گی۔ بخارسٹ اور بوڈاپیسٹ کے لیے طے شدہ یہ پروازیں ہفتے کو بھی نکل سکتی ہیں۔


دریں اثنا، بوڈاپیسٹ میں ہندوستانی سفارت خانے نے کہا ہے کہ وہ رومانیہ اور ہنگری سے انخلاء کے راستے قائم کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔ سفارتخانے سے جاری ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانی شہریوں بالخصوص ہنگری اور رومانیہ کی سرحد کے قریب رہنے والے طلبہ کو مشورہ دیا جا رہا ہے کہ وہ اس آپشن کے تحت وزارت خارجہ کی ٹیم کے ساتھ کوآرڈینیشن کرتے ہوئے ایک منصوبہ بند اور منظم طریقے روانہ ہوں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔