ایران میں موجود ہندوستانی طلبہ خوفزدہ، حکومت ہند سے لگائی مدد کی گُہار

جموں و کشمیر طلبہ یونین نے بھی وزیر خارجہ ایس جئے شنکر کو خط لکھ کر ایران میں پڑھائی کر رہے ہندوستانی طلبہ کی مدد کے لیے فوری مداخلت کی گزارش کی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>اسرائیل کا ایران پر حملہ۔ تصویر ’انسٹاگرام‘</p></div>

اسرائیل کا ایران پر حملہ۔ تصویر ’انسٹاگرام‘

user

قومی آواز بیورو

ایران میں اسرائیل کے حملوں کے بعد حالات کافی دھماکہ خیز ہو چکے ہیں۔ ایسے میں وہاں پڑھنے والے ہندوستانی طلبہ کافی خوفزدہ ہیں اور وہ اپنے ملک واپس آنا چاہتے ہیں لیکن فی الحال انہیں کوئی مدد نہیں مل پا رہی۔ اب انہوں نے حکومت ہند سے گہار لگائی ہے۔ تہران کے پاس کے علاقوں سمیت اہم فوجی اور جوہری ٹھکانوں کو نشانہ بنا کر کیے گئے اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد وہاں پڑھائی کر رہے ہندوستانی طلبا نے اپنی حکومت سے انہیں ایران سے باہر نکالنے کی اپیل کی ہے۔

تہران یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز (ٹی یو ایم ایس) میں کشمیر کی ایم بی بی ایس کی دوسرے سال کی طالبہ تابعہ زہرہ نے ’پی ٹی آئی-بھاشا‘ کو بتایا، ’’ابھی ہم محفوظ ہیں لیکن ہمیں خوف لگ رہا ہے۔ حملہ صبح قریب 3:30 بجے شروع ہوا اور ہم نے محسوس کیا کہ زمین ہل رہی ہے۔ یہ ایک خوفناک تجربہ تھا۔‘‘


زہرہ نے کہا کہ یونیورسٹی کے افسروں نے طلبہ سے ملاقات کی اور انہیں پُرسکون رہنے کی صلاح دی لیکن انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ کون سے علاقے محفوظ ہو سکتے ہیں۔ طلبہ نے تحفظاتی حالات کے بارے میں غیر یقینی اور کچھ علاقوں میں انٹرنیٹ خدمات میں رکاوٹ کی وجہ سے مواصلات تک محدود رسائی کا حوالہ دیتے ہوئے حکومت ہند سے انہیں ایران سے باہر نکالنے کا انتظام کرنے کی گزارش کی۔

ایران میں پڑھائی کرنے والی اتر پردیش کے اعظم گڑھ کی ایک دیگر طالبہ علیشہ رضوی نے کہا، ’’سفارت خانہ نے ہمیں ہنگامی صورتحال کے لیے اپنے مقامی پتے اور رابطہ کی تفصیلات ای میل کرنے کے لیے کہا ہے۔ وہ نکاسی کی ضرورت ہونے پر ڈاٹا یکجا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایم بی بی ایس کی پڑھائی کر رہی دونوں طالبہ 2023 میں تہران گئی تھیں۔ انہوں نے تصدیق کی کہ حملوں کے بعد تہران کے اوپر فضائی علاقے کو بند کر دیا گیا ہے اور امام خمینی بین الاقوامی ہوائی اڈے سے پروازیں معطل کر دی گئی ہیں۔


ادھر جموں و کشمیر طلبہ یونین نے وزیر خارجہ ایس جئے شنکر کو خط لکھ کر ایران میں پڑھائی کر رہے ہندوستانی طلبہ، خاص طور سے جموں و کشمیر کے طلبہ کی مدد کے لیے فوری مداخلت کی گزارش کی ہے۔ خط میں یونین نے موجودہ حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کئی ہندوستانی طلبا سیاسی مقامات کے پاس واقع یونیورسٹی میں پڑھائی کر رہے ہیں۔

طلبا یونین کے قومی کنوینر ناصر خہمی نے کہا کہ کئی طلبہ نے فضائی حملے کے بعد سائرن سننے اور جھٹکے محسوس کرنے کی اطلاع دی ہے۔ ہمیں طلبا اور ان کے کنبہ سے مدد کی گزارش کرتے ہوئے فون آ رہے ہیں۔ ہم حکومت سے گزارش کرتے ہیں کہ اگر نکاسی ناگزیر ہو جاتی ہے تو وہ تیار رہیں اور ضروری اقدامات کریں۔


واضح رہے کہ ایران میں جمعرات کی دیر رات کشیدگی اس وقت مزید بڑھ گئی جب اسرائیل نے اس کے کئی مقامات کو نشانہ بنا کر شدید فضائی حملے کیے، جس کے نشانے پر تہران کے خاص نیوکلیئر افزودگی سہولت، رڈار اسٹیشن اور سطح سے فضا میں مار کرنے والی میزائل سائٹ شامل تھیں۔ کچھ متاثرہ علاقوں میں دھوئیں کا غبار دکھائی دیا اور تہران و مغربی ایران کے دیگر حصوں میں بھی دھماکوں کی اطلاع ملی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔