اظہار رائے کی آزادی پر پہرے ملک کیلئے خطرناک: جاوید اختر

جاوید اختر نے کہا کہ جن ممالک میں اس طرح کی پابندیاں عائد کی گئی ہیں وہاں کے حالات بدترین ہو گئے ہیں اس لئے ہندوستان کو وہاں سے عبرت حاصل کرنی چاہئے۔

تصویر بشکریہ ٹوئٹر
تصویر بشکریہ ٹوئٹر
user

قومی آوازبیورو

شاعر اورنغمہ نگار جاوید اختر

جاوید اختر نے کہا ہے کہ ملک میں اظہار رائے کی آزادی کے لئے کوئی جگہ نہیں رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کوان پڑوسیوں سے سبق لینا چاہئے جہاں ان پابندیوں کی وجہ سے حالت بدترین ہو گئے ہیں۔

شاعر، نغمہ نگار اور ڈائیلاگ رائٹر جاوید اختر نے کہا ہے کہ آج ملک میں تخلیق پر پہرے ہیں اور اظہار رائے کی آزادی پر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ہمیشہ لوگوں کو اپنی بات کہنے کا حق رہاہے لیکن اب ماحول تنگ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن ممالک میں اس طرح کی پابندیاں عائد کی گئی ہیں وہاں کے حالات بدترین ہو گئے ہیں اس لئے ہندوستان کو وہاں سے عبرت حاصل کرنی چاہئے۔

انہوں نے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ اپنا درد بیان کرنے والوں کو آج نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پتہ چلتا ہےکہ ہمارا سماج کس طرف جا رہا ہے۔ جاوید اختر کو کئی بار اپنے خیالات کا اظہار کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

جاوید اختر نے کہا تخلیق، ادب، سنیما اور کسی بھی قسم کے خیالات کا اظہار کرنے کی اب جگہ نہیں رہ گئی ہے۔ یہ بہت برا دور ہے اور اسے روکا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خبردار رہنے کی ضرورت ہے۔ جن سماجوں پر زوال آیا ہے ان کی حالات دیکھیے۔ کیا ہم وہی سب کرنا چاہتے ہیں۔

جاوید اختر نے کہا کہ ’’ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے لیکن مشرق وسطیٰ میں ایسا نہیں ہے۔ ہماری خصوصیت یہی ہے کہ ہمارے یہاں رویات ہے کہ ہم مختلف عقائد کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔ ہمارے یہاں مختلف مذاہب ہیں، کثیر جہتی ثقافتیں ہیں اور اپنے اپنے یقین ہیں۔ لیکن آج کچھ قوتیں ہمارے سماج کو زنجیروں میں جکڑنا چاہتی ہیں ۔ انہیں ہتھکڑی لگانا چاہتی ہیں یہ عین اسی طرح ہے جیسا دیگر سماجوں میں ہوا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ’’میں اس بات کے حق میں ہو ں کہ رہائشی علاقوں میں واقع کسی بھی مذہبی مقام پر لاؤڈ اسپیکر نہیں ہونے چاہئیں۔‘‘

جاوید اختر کے ٹوئٹ کے بعد سوشل میڈیا پر کچھ لوگ ان کی حمایت میں نظر آئے تو کچھ مخالفت میں۔ جواب میں جاوید اختر نے لکھا ’’میں ہر غلط بات کے خلاف آواز اٹھاتا ہوں۔ مشکل یہی ہے کہ آپ دوسروں کی غلطی تو مان سکتے ہیں مگر اپنی نہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔