کووڈ-19 کو شکست دینے کے لیے ہندوستانی سائنسداں ’کورونا وائرس‘ پیدا کرنے میں مصروف

سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ جب تک کورونا وائرس کو بنا نہیں لیا جاتا، اس وقت تک اس وائرس کا علاج تلاش کرنا کافی مشکل امر ہے۔ اس لیے کئی سائنسداں کورونا وائرس کو پیدا کرنے کے لیے جی توڑ محنت کر رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کورونا وائرس یعنی کووڈ-19 کی دہشت پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے اور اب تک تقریباً 50 ہزار افراد وائرس کی زد میں آ کر موت کے منھ میں چلے گئے ہیں۔ اب تک تقریباً 10 لاکھ افراد کورونا وائرس کی زد میں آ چکے ہیں اور ہندوستان میں بھی 2500 سے زائد افراد اس کی زد میں ہیں۔ اس درمیان خبریں موصول ہو رہی ہیں کہ کووڈ-19 کو شکست دینے کے لیے ہندوستانی سائنسداں 'کورونا وائرس' کو اپنے طور پر پیدا کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔

دراصل ہندوستانی سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ جب تک کورونا وائرس کو بنا نہیں لیا جاتا، اس وقت تک اس وائرس کا علاج تلاش کرنا کافی مشکل امر ہے۔ اس لیے کئی سائنسداں کورونا وائرس کو پیدا کرنے کے لیے جی توڑ محنت کر رہے ہیں۔ حیدر آباد واقع سنٹر فار سیلولر اینڈ مالیکولر بایولوجی (سی سی ایم بی) کے سائنسداں اپنی تجربہ گاہوں میں بڑی تعداد میں کورونا وائرس پیدا کر رہے ہیں تاکہ اس وائرس کے جینیاتی ڈھانچے کو سمجھا جا سکے جو کووڈ-19 کی دوا اور ٹیکہ تیار کرنے میں مددگار ہو سکتا ہے۔


سی سی ایم بی کے ڈائریکٹر راکیش مشرا نے اس عالمی وبا کے بڑھنے کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ "خطرناک کورونا وائرس کے خاتمہ کی ترکیب تلاش کرنے میں وقت لگ سکتا ہے۔ اس لیے ابھی ایک دوسرے سے سماجی دوری بنائے رکھنا اور صاف صفائی کو اختیار کرنا ہی واحد بہتر طریقہ ہے۔" انھوں نے مزید کہا کہ "کووڈ-19 پر ریسرچ شروع کر دیا گیا ہے۔ سائنسدانوں نے تجربہ گاہ میں اس وائرس کو بڑی تعداد میں پیدا کرنا شروع کر دیا ہے تاکہ خلیات میں اس کے اثرات پر تحقیق کر سکیں۔"

کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے ٹیکہ تیار کرنے میں لگنے والے وقت کے تعلق سے راکیش مشرا کا کہنا ہے کہ "کسی بھی ملک کو کورونا وائرس سے بچانے والا ٹیکہ بنانے میں کم از کم ایک سال لگ جائے گا۔" انھوں نے مزید کہا کہ "چین لوگوں کے نقل و حمل کو روک کر وائرس پر قابو پانے میں کافی حد تک کامیاب رہا ہے۔ ہندوستان کے لوگوں کو بھی اس کا خاص خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔