حکومت یکساں سیول کوڈ لانے کا ارادہ ترک کرے: مسلم مذہبی رہنماؤں کا مشترکہ بیان

حکومت مسلم پرسنل لا کو متاثر کرنے والے یکساں سیول کوڈ لانے کا ارادہ ترک کرے اور ملک کے تمام شہریوں کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کے بنیادی حقوق فراہم کرے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

یکساں سیول کوڈ کے معاملے پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے مسلم مذہبی رہنماؤں کے حوالے سے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے۔ اس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ  یکساں سیول کوڈ لانے کا ارادہ ترک کر دے۔ اس کے ساتھ ہی مسلم کمیونٹی کے لوگوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ لاء کمیشن کی طرف سے مانگی گئی رائے پر اپنی رائے دیں اور واضح کریں کہ یو سی سی  ان کو کبھی بھی قابل قبول نہیں ہے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے جمعہ  7 جولائی کو یہ مشترکہ بیان جاری کیا، جس میں مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر سمیت کئی ممتاز مسلم مذہبی رہنماؤں کے ناموں کا ذکر کیا گیا ہے۔


مشترکہ بیان میں لکھا گیا ہے، "مسلم پرسنل لا، جو شریعہ ایپلیکیشن ایکٹ 1937 پر مبنی ہے، ہمارے ملک میں مسلمانوں کی مذہبی شناخت سے منسلک ہے۔ ان میں سے اکثر احکام قرآن مجید کی آیات اور صحیح احادیث سے ثابت ہیں۔

اس میں لکھا گیا ہے، "لہذا، ہندوستان کی مسلم کمیونٹی متفقہ طور پر حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ مسلم پرسنل لا کو متاثر کرنے والے یکساں سیول کوڈ لانے کا ارادہ ترک کرے اور ملک کے تمام شہریوں کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کے بنیادی حقوق فراہم کرے۔" اس  آزادی کا احترام کریں جو آئین نے دیا ہے۔


واضح رہے اس میں  مزید لکھا، "مسلمانوں سے درخواست ہے کہ وہ ہندوستان میں 22ویں لاء کمیشن کے ذریعہ یکساں سول کوڈ کے بارے میں ملک کے شہریوں سے مانگی گئی رائے کا جواب دیں۔" اپنے جواب میں واضح کر دیں کہ ہم یکساں سول کوڈ کو کبھی قبول نہیں کرتے۔ کوشش کریں کہ 14 جولائی سے پہلے ہر ادارے کی طرف سے اور ہر شخص اپنی ذاتی حیثیت میں اپنا جواب قانون کمیشن کو ای میل یا کسی اور ذریعے سے بھیجے۔‘‘

واضح رہے کہ اس سے قبل بدھ 5 جولائی کو آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے یو سی سی پر اپنے اعتراضات لا کمیشن کو بھیجے تھے۔ واضح رہے کہ لاء کمیشن نے یکساں سول کوڈ پر اپنے اعتراضات داخل کرنے کے لیے مختلف جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرز کو 14 جولائی تک کا وقت دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔