کرناٹک ہائی کورٹ نے ’ایکس‘ کی عرضی کی خارج، قوانین کی پاسداری کی ہدایت

ہائی کورٹ نے واضح طور پر کہا کہ ’’سوشل میڈیا کمپنیوں کو ہندوستان میں بغیر نگرانی کے کام کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، کیونکہ بے قابو آن لائن اظہار خیال لاقانونیت اور انتشار کا باعث بن سکتا ہے‘‘

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

کرناٹک ہائی کورٹ نے بدھ (24 ستمبر) کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ (سابق میں ٹویٹر) کے ذریعہ مرکزی حکومت کے ٹیک ڈاؤن آرڈر کو چیلنج دینے والی عرضی خارج کر دیا ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو ہندوستان میں کام کرنے کے لیے ملکی قوانین کی پابندی کرنی ضروری ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ سوشل میڈیا کا ریگولیشن وقت کی ضرورت ہے اور کمپنیوں کو بغیر کنڑول کے کام کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

ہائی کورٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ ہندوستانی آئین کی دفعہ 19 صرف شہریوں کے لیے اظہار رائے کی آزادی کا تحفظ کرتا ہے، یعنی غیر ملکی کمپنیوں یا غیر شہریوں پر اسے نافذ نہیں کیا جا سکتا۔ عدالت کے مطابق ’ایکس‘ امریکہ میں قوانین کی پابندی کرتا ہے، لیکن ہندوستان میں نافذ ٹیک ڈاؤن سے متعلق ہدایات کو قبول کرنے سے انکار کر رہا ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ ہرایک سوشل میڈیا پلیٹ فارم جو ہندوستان میں کام کرنا چاہتا ہے، اسے ملک کے قوانین سے واقف ہونا چاہیے۔


ہائی کورٹ نے واضح طور پر کہا کہ سوشل میڈیا کمپنیوں کو ہندوستان میں بغیر نگرانی کے کام کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور بے قابو آن لائن اظہار خیال لاقانونیت اور انتشار کا باعث بن سکتا ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے سائبر کرائم سے نمٹنے کے لیے ’سہیوگ پورٹل‘ کا بھی ذکر کیا اور بتایا کہ 2011 کے شریا سنگھل کے فیصلے کے مقابلے میں 2021 کے قوانین کو مختلف تشریحات کی ضرورت ہے۔ عدالت نے امریکی نظام قانون کو ہندوستان میں نافذ کرنے کی بات کو بھی خارج کر دیا اور کہا کہ ہندوستان میں اصول و قوانین الگ ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔