مودی حکومت میں قرض کے بوجھ سے دَب گیا ہندوستان، 2014 کے مقابلے 27.5 لاکھ کروڑ کااضافہ

حکومت ہند کے قرض پر مبنی ایک اسٹیٹس رپورٹ پیش کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ 2014 کے مقابلے مودی حکومت میں ملک پر قرض تقریباً 50 فیصد بڑھ گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مودی حکومت کے پانچ سال مکمل ہونے والے ہیں اور اس درمیان حکومت کی کارکردگی پر مبنی جو بھی رپورٹ سامنے آئی ہے ان میں بیشتر منفی ہی دیکھنے کو ملے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ مرکزی حکومت کی اپنی ہی کئی رپورٹس میں، ان کی خراب کارکردگی کی قلعی کھل گئی ہے۔ حکومت ہند پر قرضوں سے متعلق تازہ رپورٹ میں بھی کچھ ایسا ہی دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق پی ایم مودی کے ساڑھے 4 سال کے دور اقتدار میں حکومت ہند پر تقریباً 50 فیصد کا قرض بڑھا ہے۔ دراصل جب نریندر مودی نے ہندوستان کے وزیر اعظم عہدہ کا حلف لیا تھا تو اس وقت حکومت ہند پر کل قرض 5490763 کروڑ کا تھا جو ستمبر 2018 میں بڑھ کر 8203253 روپے ہو گیا ہے۔ یہ اضافہ 49 فیصد سے زیادہ یعنی تقریباً 50 فیصد ہے۔

دراصل 18 جنوری کو مرکزی حکومت کے قرض پر اسٹیٹس رپورٹ کا آٹھواں ایڈیشن جاری کیا گیا۔ اس رپورٹ میں ہی یہ بات سامنے آئی کہ پی ایم مودی کے دور اقتدار میں حکومت ہند پر قرض کا بوجھ بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ قرض میں اضافہ کی سب سے بڑی وجہ ’پبلک ڈیبٹ‘ کو قرار دیا جا رہا ہے جس میں 51.7 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ یعنی گزشتہ ساڑھے چار سالوں میں پبلک ڈیبٹ 48 لاکھ کروڑ روپے سے بڑھ کر 73 لاکھ کروڑ روپے پر پہنچ گئی ہے۔ یہاں یہ بات سمجھنا بھی ضروری ہے کہ کسی بھی ملک کی حکومت اپنے خزانہ اور خرچ کے فرق کو ختم کرنے کے لیے بازار اور دوسرے ممالک سے جو قرض لیتی ہے اسے ’پبلک ڈیبٹ‘ کہا جاتا ہے، اور اس شعبہ میں مودی حکومت نے کافی مایوس کیا ہے۔ مودی حکومت کے دور میں مارکیٹ لون بھی 47.5 فیصد بڑھ کر 52 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ پہنچ گیا ہے۔

بہر حال، اسٹیٹس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کی پوری دینداری میڈیم ٹرم میں گراوٹ کی طرف بڑھ رہی ہے اور حکومت اپنے خزانے کے خسارہ کو ختم کرنے کے لیے مارکیٹ لنکڈ باروئنگس کی مدد لے رہی ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ حکومت کا ڈیبٹ پروفائل بہتر ہونے کے پیرامیٹرس کی بنیاد پر ٹھیک ہے اور اصلاح کا سلسلہ جاری ہے۔ لیکن سچ تو یہ ہے کہ ساڑھے چار سال میں حالات بہت خراب ہوئے ہیں اور اب کچھ بھی بہتری کی امید آئندہ لوک سبھا انتخابات کے بعد تشکیل ہونے والی نئی حکومت سے ہی کی جا سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔