ہندوستانی آئین ججوں کی میراث نہیں: اندریش کمار

چنڈی گڑھ میں منعقدہ تقریب کے دوران اندریش کمار نے کہا ’’ہندوستان کا آئین ججوں کی میراث نہیں، کیا وہ قانون سے اوپر ہیں۔‘‘ اندریش کمار ’رام جنم بھومی سے انیائے کیوں‘ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔



آر ایس ایس لیڈر اندریش کمار/Getty Images
آر ایس ایس لیڈر اندریش کمار/Getty Images
user

قومی آوازبیورو

سنگھ اور بی جے پی لوک سبھا چناؤ سے قبل رام مندر کے معاملہ کو بھنانے کا کوئی موقع چھوڑنا نہیں چاہتیں۔ اس مسئلہ پر ایودھیا میں دھرم سبھا منعقد کی گئی لیکن اس سے معاملہ اتنا نہیں بھڑک پایا جتنا سنگھ کو بھڑکانا تھا۔ سنگھ کے رہنماؤں نے اب پھر سے اپنے پرانے ڈھرے پر چلتے ہوئے نازیبا بیان بازی شروع کر دی ہے۔

ہندوتوا تنظیموں کے لوگ سپریم کورٹ کی طرف سے بابری مسجد-رام جنم بھومی تنازعہ کی جلد سماعت نہ کرنے سے پہلے ہی ناراض چل رہے ہیں۔ آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت بھی جلد سماعت کی وکالت کر چکے ہیں۔

اب آر ایس ایس کے رہنما اندریش کمار نے سپریم کورٹ پر بیان دیا ہے۔ پنجاب کے چنڈی گڑھ میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران اندریش کمار نے کہا، ’’ہندوستان کا آئین ججوں کی میراث نہیں، کیا و قانون سے بھی اوپر ہیں۔‘‘ اندریش کمار پنجاب یونیورسٹی میں منعقدہ ’جنم بھومی سے انیائے کیوں‘ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ رام جنم استھان بدلنے کی اجازت کیوں دی گئی۔ جب ویٹیکن سٹی، کعبہ اور سورن مندر نہیں بدلے جا سکتے تو رام جنم بھومی کیسے بدلی جا سکتی ہے۔

اندریش کمار نے اپنے کو اسلامی اسکالر سمجھتے ہوئے مسلمانوں کو ںصیحت کرتے ہوئے کہا کہ مسجد بنانے کی کچھ شرائط ہیں، بابر کو کسی نے زمین خیرات میں نہیں دی۔ بابر نے زمین کسی سے خریدی نہیں، وہاں تو رام مندر کو توڑ کر مسجد بنائی گئی ہے۔ اگر توڑ کر مسجد بنائی گئی ہے تو وہ ایک گناہ ہے اور وہاں کی گئی عبادت قبول نہیں ہوگی، کیونکہ بابر نے اسلام کے اصولوں پر عمل نہیں کیا۔ اندریش کمار نے کہا بابر نے اسلام اور قرآن کی بے حرمتی کی ہے اور مسجد کا نام اپنے نام پر رکھا۔

اندریش کمار نے کہا کہ جو بیرونی حملہ آور آئے ان سے ہمارا کیا رشتہ تھا؟ وہ ہمیں غلام بنانے آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی حکمرانوں نے ملک کے بہترین کاریگروں کے ہاتھ کاٹ دیئے اور کسی صنعت میں کچھ نہیں کیا۔

سنگھی رہنما نے کہا کہ شہنشاہ تاج محل کے ساتھ انڈسٹری بھی بنوا سکتا تھا۔ بابر بھی ہم پر راج کرنے آیا تھا۔ فیض آباد کو ایودھیا کرنے سے روزگار نہیں ملا لیکن کیا ایودھیا کو فیض آباد کرنے سے روزگار ملا؟

واضح رہے کہ بابری مسجد-رام جنم بھومی تنازعہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، اکتوبر میں اس معاملہ کی آخری سماعت ہوئی تھی جس کے بعد کورٹ نے اس مسئلہ کو جنوری 2019 تک کے لئے ٹال دیا تھا۔ معاملہ ٹالے جانے کے بعد سے آر ایس ایس رہنما آگ بگولہ ہیں۔ آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اگر سپریم کورٹ یہ کہتا ہے کہ رام مندر ایشو اس کی ترجیحات میں نہیں تو یہ ہندوؤں کی بے حرمتی ہے۔

واضح رہے کہ 25 نومبر کو وشو ہندو پریشد نے ایودھیا میں دھرم سبھا کا انعقاد کیا تھا۔ اس میں سادھو سنتوں نے کہا تھا کہ مرکزی حکومت کو آرڈیننس لاکر رام مندر کی تعمیر فوری شروع کر دینی چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔