ہندوستانی طیاروں کو ایرانی ہوائی حدود سے بچنے کی ہدایت

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنرل سلیمانی اور دیگر ایران نواز ملیشیا کے اہلکار دو گاڑیوں میں بغداد کے ہوائی اڈے سے نکل رہے تھے جب ان کو امریکی ڈرون نے نشانہ بنایا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

امریکہ کے ذریعہ ایران کے اعلی ترین فوجی افسر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد خطے میں تناؤ بڑھ گیا ہے۔ اس درمیان امریکہ نے اپنے شہریوں سے عراق چھوڑنے کے لئے کہا ہے۔ امریکہ کے اس حملہ کے بعد پورے عالم میں جہاں کشیدگی برھ گئی ہے، وہیں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس دوران ہندوستان نے اپنی ہوائی کمپنیوں کو کہا ہے کہ ایرانی ہوائی حدود سے پرہیز کریں اور اس کے استعمال سے بچیں۔ ذرائع کے مطابق انڈین ائیر لائنس کو احکام جاری کیے گئے ہیں کہ وہ امریکہ۔ایران کشیدگی کے دوران احتیاط برتیں اور ایرانین ائیر اسپیس سے بچنے کی کوشش کریں۔

ادھر ہندوستان میں موجودہ کشیدگی کو لے کر بے چینی بڑھ گئی ہے کیونکہ اس کا سیدھا اثر ہندوستانی معیشت پر پڑے گا۔ ہندوستانی معیشت میں خام تیل کا اہم کردار ہے اور اس کی قیمتوں میں اضافہ کا سیدھا اثر ملک کی معیشت پر پڑے گا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر خلیج میں تناؤ بڑھا تو ہندوستان میں اس کا اثر پڑے گا اور عام استعمال کی چیزوں کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔


ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے لیفٹیننٹ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے۔ بغداد ایئر پورٹ پر ہوئے حملے کے بعد جاری کردہ اپنے ایک بیان میں آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ ’سخت انتقام ان مجرموں کا منتظر ہے جنھوں نے (سلیمانی) اور دیگر شہیدوں کے خون سے گزشتہ رات اپنے ہاتھ رنگے ہیں‘۔ دوسری جانب خامنہ ای نے سلیمانی کی ہلاکت پر تین روزہ سوگ کا اعلان بھی کیا ہے۔ سلیمانی کی ہلاکت کو ایران آسانی سے نہیں لے گا اور مبصرین کا خیال ہے کہ ایران ان کی موت پر جو بدلہ لینے کا بات کر رہا ہے اس کے بعد خطے میں کشیدگی کے اضافہ کا امکان ہے۔

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنرل سلیمانی اور دیگر ایران نواز ملیشیا کے اہلکار دو گاڑیوں میں بغداد کے ہوائی اڈے سے نکل رہے تھے جب ان کو امریکی ڈرون نے نشانہ بنایا۔ ڈرون نے گاڑیوں پر کئی میزائل برسائے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ اس حملے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے۔ اطلاعات کے مطابق جنرل سلیمانی لبنان یا شام سے بغداد پہنچے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔