پلوامہ حملہ کے جواب میں پاکستان کا ’پانی بند‘، دریائیوں کا رُخ موڑے گا ہندوستان

مرکزی وزیر نتن گڈکری نے ٹوئٹ کر کے کہا کہ ہندوستان ڈیم بنا کر اور دریائیوں کے رُخ موڑ کر جموں و کشمیر اور پنجاب میں اپنے لوگوں کو پانی کی سپلائی کرے گا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: پلوامہ حملہ کے بعد پاکستان پر چوطرفہ دباؤڈالنے کے مقصدسے مودی حکومت نے ملک کے حصہ کا پانی پاکستان جانے سے روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔

آبی وسائل کے مرکزی وزیرنتن گڈکری نے جمعرات کو یہ اطلاع دیتے ہوئے ٹوئیٹ کیا ’’وزیراعظم نریندرمودی جی کی قیادت میں ہماری حکومت نے پاکستان کی طرف جانے والے اپنے حصہ کا پانی روکنے کا فیصلہ کیاہے ۔ہم مشرق کی ندیوں کے پانی کے رخ کو موڑیں گے اور اسکی سپلائی اپنے جموں کشمیر اور پنجاب کے لوگوں کے لیے کریں گے۔ ‘‘

ایک دیگر ٹوئیٹ میں انھوں نے کہاکہ راوی ندی پر شاہ پور ۔کانڈی میں باندھ کی تعمیر شروع ہوچکی ہے ۔اس کے علاوہ یوجے ایچ پروجکٹ میں ہم اپنے حصہ کا پانی جمع کریں گے اور اسکا استعمال جموں کشمیر کے لیے کریں گے ۔باقی پانی راوی کے دوسرے راوی بیاس لنک کے ذریعہ ملک کے دیگر حصوں میں پہنچایا جائے گا۔انھوں نے کہاکہ ان سبھی پروجکٹوں کو قومی پروجکٹس قراردیاگیا ہے۔ واضح رہے کہ کثیرالمقاصد والے یوجے ایچ پروجکٹ جموں کشمیر کے کٹھوعہ ضلع میں قائم کرنے کا منصوبہ ہے ۔

ہندستان اور پاکستان کے مابین سندھ آبی معاہدہ کے تحت ہندستان کو مشرقی ندیوں راوی ،بیاس اور ستلج کے پانی پر پورا حق ہے جبکہ پاکستان کو سندھ ،چیناب اور جہلم کے پانی کا اختیارملاہواہے۔

پلوامہ خود کش ؎حملہ کے بعد حکومت پاکستان کو چاروں طرف سے گھیرنے میں مصروف ہے۔ اس حملے کے بعد تجارت میں اسکا ترجیحی ملک کا درجہ ختم کردیاگیاہے اور پاکستان سے ہونے والی کسی بھی درآمدات پر کسٹم ڈیوٹی 200فیصد کردی گئی تھی۔

اس کے علاوہ حکومت نے سفارتی سطح پر بھی اسے گھیرنے کے لئے کئی اقدامات کئے ہیں۔حکومت نے اس سلسلے میں 25 سے زائد ممالک کے سفیروں کو وزارت خارجہ میں بلا کر پلوامہ حملے کے بارے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے تعلق سے اطلاع دی ہے تاکہ بین الاقوامی سطح پر اس الگ تھلگ کیا جا سکے۔

حکومت اس کوشش میں لگی ہے کہ حملے کے ذمہ دار پاکستانی تنظیم جیش محمد کے سرغنہ مسعود اظہر کو اقوام متحدہ سے بین الاقوامی دہشت گرد قرار دیا جائے۔ اس کے لئے فرانس، امریکہ اور برطانیہ جیسے ملک کھل کر سامنے آئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 21 Feb 2019, 9:10 PM
/* */