ہندوستان کو جلد ملے گی ’اسٹارلنک‘ کی انٹرنیٹ خدمات، وزارت ٹیلی کام نے دی منظوری، اب اِن-اسپیس کی منظوری کا انتظار

دی اکونومک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اسپیس ایکس ہندوستان میں اسٹارک لنک سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروسز ماہانہ 10 ڈالر یعنی تقریباً 840 روپے سے کم قیمت والے ابتدائی پروموشنل اَن لمیٹڈ ڈاٹا پلان سے شروع کرے گا۔

<div class="paragraphs"><p>اسٹارلنک انٹرنیٹ سروس، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

اسٹارلنک انٹرنیٹ سروس، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

ایلن مسک کی کمپنی ’اسپیس ایکس‘ کو اسٹارلنک سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروس ہندوستان میں آپریٹ کرنے کے لیے ٹیلی کام ڈپارٹمنٹ کا لائسنس مل گیا ہے۔ یعنی اب ہندوستان کو جلد ہی اسٹارلنک کی انٹرنیٹ خدمات حاصل ہوں گی۔ لیکن ابھی ’انڈین نیشنل اسپیس پروموشن اینڈ آتھرائزیشن سنٹر‘ یعنی ’اِن-اسپیس‘ کی منظوری ملنا باقی ہے۔ یہ جانکاری خبر رساں ایجنسی رائٹرس نے ذرائع کے حوالے سے دی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ اسٹارلنک تیسری کمپنی ہے جسے ہندوستان میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروس آپریٹ کرنے کا لائسنس ملا ہے۔ اس سے پہلے بھارتی کے وَن ویب اور ریلائنس جیو کو ملک کے اندر اپنی سروس دینے کے لیے منظوری فراہم کی گئی تھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسٹارلنک ہندوستان میں 840 روپے ماہانہ میں اَن لمیٹڈ، یعنی لامحدود ڈاٹا فراہم کرے گا۔ ’دی اکونومک ٹائمز‘ کی رپورٹ کے مطابق اسپیس ایکس ہندوستان میں اپنی اسٹارلنک سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروسز ماہانہ 10 ڈالر یعنی تقریباً 840 روپے سے کم قیمت والے ابتدائی پروموشنل اَن لمیٹڈ ڈاٹا پلان سے شروع کرے گا۔


اسٹارلنک سمیت سیٹلائٹ کمیونکیشنز کمپنیوں کا ٹارگیٹ اپنے صارفین کو تیزی سے بڑھانا ہے۔ یہ مڈ-ٹو-لانگ ٹرم میں 10 ملین، یعنی ایک کروڑ صارفین تک پہنچ سکتا ہے۔ اس سے کمپنیوں کو بھاری اسپیکٹرم اخراجات کے ازالہ میں مدد ملے گی۔ بتایا جا رہا ہے کہ ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا (ٹرائی) نے سیٹلائٹ کمیونکیشنز کمپنیوں سے شہری صارفین کے لیے ماہانہ چارج 500 روپے رکھنے کی سفارش کی ہے۔ اس سے سیٹلائٹ کمیونکیشنز اسپیکٹرم ٹریڈیشنل ٹیرسٹوریل سروسز کے مقابلے میں زیادہ مہنگا ہو جاتا ہے۔

بہرحال، سیٹلائٹ کمیونکیشنز سروسز کے لیے ڈپارٹمنٹ آف ٹیلی کمیونکیشن کی منظوری کے بعد اسٹارلنک کو اب ہندوستان میں سروسز شروع کرنے کے لیے ’اِن-اسپیس‘ سے منظوری کا انتظار ہے۔ اس سے قبل یوٹیل سیٹ وَن ویب اور جیو سیٹلائٹ کمیونکیشنز نے 2021 اور 2022 میں اسی طرح کے لائسنس حاصل کیے تھے، لیکن ’اِن-اسپیس‘ کی منظوری کے لیے تقریباً 2 سال انتظار کیا تھا۔ توجہ طلب ہے کہ ڈپارٹمنٹ آف اسپیس نے جون 2020 میں ’اِن-اسپیس‘ قائم کیا تھا۔ یہ خلائی سرگرمی میں پرائیویٹ سیکٹر کی شراکت داری کو ریگولیٹ کرنے اور اسے سہولت آمیز بنانے کے لیے ’سنگل-ونڈو‘ ایجنسی کی شکل میں کام کرتی ہے۔ ’اِن-اسپیس‘ غیر سرکاری ادارہ کے لیے لائسنسنگ، انفراسٹرکچر شیئرنگ اور خلاء پر مبنی سروسز کو فروغ دینے کا کام بھی کرتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔