'یہ جنگ کا دور نہیں ہے': ہندوستانی وزیر اعظم مودی نے پوتن-ٹرمپ ملاقات کا کیا خیرمقدم

ہندوستان نے الاسکا میں ہونے والی امریکہ-روس میٹنگ کا خیر مقدم کیا ہے۔ ٹرمپ اور پوتن کے درمیان یہ بات چیت تنازعات کے خاتمے اور یوکرین میں امن کی بحالی کے نئے مواقع کھول سکتی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادی میر پوتن 15 اگست کو الاسکا میں ملاقات کریں گے۔ توقع ہے کہ اس ملاقات میں دونوں رہنما یوکرین جنگ کے خاتمے کے ممکنہ طریقوں پر بات چیت کریں گے۔ ہندوستان نے اس اقدام کا خیرمقدم کیا  ہےاور کہا کہ وہ یوکرین میں امن کی بحالی کی کوششوں میں تعاون کے لیے تیار ہے۔

وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا، 'ہندوستان الاسکا میں ہونے والی امریکہ-روس میٹنگ کا خیر مقدم کرتا ہے۔ ٹرمپ اور پوتن کے درمیان یہ بات چیت یوکرین میں تنازعہ کو ختم کرنے اور امن کی بحالی کے نئے مواقع کھول سکتی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کئی بار کہہ چکے ہیں - یہ جنگ کا دور نہیں ہے۔ اس لیے ہندوستان اس میٹنگ کی حمایت کرتا ہے اور ان کوششوں میں تعاون کے لیے تیار ہے۔'


ڈونالڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ٹروتھ سوشل' پر اعلان کیا کہ پوتن کے ساتھ ان کی انتہائی منتظر ملاقات اگلے جمعہ کو 'گریٹ اسٹیٹ آف الاسکا' میں ہوگی، جس کے بارے میں تفصیلی معلومات بعد میں دی جائے گی۔ روسی صدر کے دفتر کریملن نے مطلع کیا کہ دونوں رہنما یوکرین کے بحران کا طویل مدتی اور پرامن حل تلاش کرنے کے لیے آپشنز پر توجہ مرکوز کریں گے۔ یہ عمل 'چیلنجوں ‘ سے بھرا ہوا ہے لیکن ماسکو اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے گا۔

یہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کا 2015 کے بعد پہلا امریکی دورہ ہو گا، جب وہ اس وقت کے صدر براک اوباما سے ملے تھے۔ یہ 2021 کے بعد الاسکا میں ہونے والی پہلی امریکی روس سربراہی ملاقات بھی ہوگی، جب سابق صدر جو بائیڈن نے جنیوا میں ولادیمیر پوتن کے ساتھ بات چیت کی۔ آرمینیا-آذربائیجان امن معاہدے پر دستخط کے دوران وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے اشارہ دیا کہ یوکرین اور روس کے درمیان ممکنہ معاہدے میں کچھ علاقوں کا تبادلہ بھی شامل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے صحافیوں سے کہا، 'ہم کچھ واپس لیں گے اور کچھ واپس دیں گے۔ دونوں ممالک کے مفاد میں کچھ علاقوں کا تبادلہ کیا جائے گا۔'


تاہم یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے واضح طور پر کہا ہے کہ یوکرین اپنی زمین کا کوئی حصہ نہیں چھوڑے گا۔ انہوں نے ٹیلی گرام پر کہا، 'یوکرین کے علاقائی سوال کا جواب یوکرین کے آئین میں پہلے سے موجود ہے۔ کوئی اس سے مختلف نہیں کرے گا اور نہ کوئی اس سے انحراف کر سکتا ہے۔ یوکرین کے باشندے اپنی زمین کسی قابض کو نہیں دیں گے۔' انہوں نے یہ بھی خبردار کیا کہ یوکرین کی رضامندی کے بغیر کوئی بھی معاہدہ 'مردہ حل' ہوگا، جو کبھی کام نہیں کرے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔