پی ایم مودی کے بیان کو کانگریس صدر کا بیان قرار دے کر چینل نے پھیلائی فرضی خبر، انتباہ کے بعد مانگی معافی

وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان کو کانگریس صدر کا بیان بتا کر فرضی خبریں پھیلانے والے ہندی نیوز چینل انڈیا ٹی وی نے اپنی غلطی کو قبول کرتے ہوئے ایک آفیشل ٹوئٹ میں معافی مانگ لی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: جمہوریت کے چوتھے ستون میڈیا کی تنزلی کی تازہ مثال اس وقت دیکھنے میں آئی جب ہندی نیوز چینل انڈیا ٹی وی نے ایک فرضی خبر چلا کر وزیر اعظم کے بیان کو کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے سے منسوب کر دیا۔ تاہم پارٹی کی جانب سے اعتراض کرنے اور انتباہ دینے کے بعد چینل نے معذرت کر لی۔

خیال رہے کہ انڈیا ٹی وی نے ایک ٹوئٹ کیا تھا، جس کا پوسٹر سوشل میڈیا پر وائرل ہر رہا تھا۔ اس پوسٹر میں کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کی ایک تصویر کے ساتھ اس بیان کا حوالہ دیا گیا ہے کہ ’’ہندوستان میں پیدا ہونا بہت بڑا گناہ ہے۔‘‘ پوسٹر کے ذریعے بتایا گیا ہے کہ یہ بیان کھڑگے نے دیا ہے، جبکہ یہ غلط ہے، کیونکہ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا ہے۔


آئی این سی ٹی وی کو فیکٹ چیک (حقائق کی جانچ) کے دوران معلوم چلا کہ یہ خبر فرضی ہے۔ اور چینل نے ٹوئٹ میں جس بیان کو کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کا قرار دیا تھا وہ وزیر اعظم نریندر مودی کا ہے۔ آئی این سی ٹی وی نے ٹوئٹ کے ساتھ پی ایم مودی کے بیان کی ایک ویڈیو بھی شیئر کی ہے، جس میں وزیر اعظم مودی یہ کہتے ہوئے سنائی دے رہے ہیں کہ ’’معلوم نہیں کہ پچھلے جنم میں کون سے گناہ کئے تھے کہ ہم ہندوستان میں پیدا ہوئے۔‘‘

کانگریس نے بتایا کہ انڈیا ٹی وی کی تخلیقی اور سوشل میڈیا ٹیم کے خلاف کانگریس صدر کی تصویر کا استعمال کرتے ہوئے فرضی خبریں پھیلانے کے لیے شکایت درج کی جا رہی ہے۔ کانگریس نے کہا کہ انڈیا ٹی وی یا تو معافی مانگے اور اسے ڈلیٹ کرے یا پھر قانونی کارروائی کے لیے تیار رہے۔ جس کے بعد انڈیا ٹی وی نے اپنا پرانا ٹوئٹ ڈلیٹ کر دیا اور اپنے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل سے معافی نامہ ٹوئٹ کیا۔ چینل کی طرف سے لکھا گیا ’’تصحیح: ملکارجن کھڑگے کے بارے میں ایک غلط ٹوئٹ کیا گیا تھا اور جو کہ ملکارجن کھڑگے کا بیان نہیں تھا، جس پر ہمیں افسوس ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */