’ہندوستان آج نہرو کے بلیو پرنٹ کی بنیاد پر ہی کھڑا ہے‘، ’وندے ماترم‘ پر عمران مسعود کا مرکز اور بی جے پی کو جواب
کانگریس ایم پی عمران مسعود نے کہا کہ ’’پنڈت نہرو بڑے دل کے تھے وہ سب کو ساتھ لے کر چلے۔ انہوں نے تمام نظریات کو اپنے اندر شامل کر لیا۔ ہندوستان آج جواہر لعل نہرو کے بلیو پرنٹ کی بنیاد پر ہی کھڑا ہے۔‘‘
پارلیمنٹ میں ’وندے ماترم‘ پر بحث کے درمیان کانگریس اراکین نے مرکزی حکومت اور بی جے پی کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ عمران مسعود نے کہا کہ ہندوستان آج جواہر لعل نہرو کے بلیو پرنٹ کی بنیاد پر ہی کھڑا ہے۔ اگر پنڈت جواہر لعل نہرو نہ ہوتے تو یہ لوگ (بی جے پی) بھی نہ ہوتے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’پنڈت نہرو بڑے دل کے تھے وہ سب کو ساتھ لے کر چلے۔ انہوں نے تمام نظریات کو اپنے اندر شامل کر لیا۔ ہندوستان آج جواہر لعل نہرو کے بلیو پرنٹ کی بنیاد پر ہی کھڑا ہے۔ ہندوستان کے پاس کچھ نہیں تھا۔ ملک کے عوام کے پاس کھانے کو اناج نہیں تھا اور پہننے کے لیے کپڑے نہیں تھے۔ اس وقت اناج اور کپڑے باہر سے آتے تھے۔ اس وقت ہندوستان کو خود کفیل پنڈت جواہر لعل نہرو نے بنایا۔‘‘
’وندے ماترم‘ پر بحث کے دوران حکمراں جماعت کی جانب سے جواہر لعل نہرو پر الزام کے متعلق عمران مسعود نے کہا کہ ’’پنڈت نہرو صبح و شام ان کے (بی جے پی) کے خواب میں آتے ہیں۔ اگر پنڈت جواہر لعل نہرو نہ ہوتے تو یہ لوگ (بی جے پی) بھی نہ ہوتے۔‘‘ ساتھ ہی عمران مسعود نے بی جے پی کے الزامات کو جان بوجھ کر ملک کے بنیادی مسائل سے توجہ ہٹانے کی سازش قرار دیا۔
دوسری جانب عمران مسعود کے علاوہ کانگریس کی راجیہ سبھا رکن رنجیت رنجن نے کہا کہ ’’کیونکہ مغربی بنگال کا انتخاب آنے والا ہے، اس لیے انہیں وندے ماترم اور بنکم چندر چٹرجی یاد آ رہے ہیں۔ افسوس ہے کہ حکومت صرف انتخابی موڈ پر کام کرتی ہے، لیکن یاد رکھیے گا تاریخ بھی آپ کو نہیں بھولے گی۔ آپ کے لیے بھی کوئی تقریر کر رہا ہوگا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ صرف انتخاب کے لیے بحث ہو رہی ہے۔ ہم نے بھی ’آنند مٹھ‘ دیکھا ہے، جہاں لوگ ذات پات کو درکنار کر کے انگریزوں سے لوہا لینے کے لیے لڑنے کا کام کر رہے تھے۔ اسی انقلاب میں بنکم چندر چٹرجی نے ’وندے ماترم‘ گیت لکھا۔ لیکن جس طرح سے حکمراں جماعت گرے مردے اکھاڑنے کا کام کر رہی ہے، کیا اس سے دہلی کی آلودگی کم ہو ہو رہی ہے؟‘‘
رنجیت رنجن نے مزید کہا کہ انڈیگو کی پروازیں منسوخ ہو رہی ہیں، دوسری کمپنیاں زیادہ کرایہ وصول کر رہی ہیں، لیکن ایسے ایشوز پر بحث نہیں ہو رہی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’میں حکومت سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ کس کے دباؤ میں دہلی کی فضائی آلودگی کم نہیں ہو رہی ہے۔ گنگا کا ایک ہی ایکو-سینسیٹیو ژون بچا ہے، آپ کس کے دباؤ میں 6 ہزار درخت کاٹنے کی بات کرتے ہیں؟‘‘