فرانس سے 26 رافیل-ایم کی خریداری کرے گا ہندوستان، 63 ہزار کروڑ روپے کے معاہدے پر دستخط آج

اس موقع پر ہندوستانی وزارت دفاع کے افسر اور ہندوستان میں فرانس کے سفیر دونوں ملکوں کی نمائندگی کریں گے۔ ہندوستان اور فرانس کے وزیر دفاع ورچوئل طریقے سے پروگرام سے جڑیں گے۔

<div class="paragraphs"><p>رافیل لڑاکا طیارہ (فائل)/ تصویر آئی اے این ایس</p></div>

رافیل لڑاکا طیارہ (فائل)/ تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

 پڑوسی ملک پاکستان کے ساتھ بڑھتی کشیدگی کے درمیان ہندوستان مسلسل اپنے قدم آگے بڑھاتا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں پیر کو دہلی میں ہندوستان اور فرانس میں 26 رافیل مرین جنگی طیاروں کے لیے 63 ہزار کروڑ روپے کے سودے پر دستخط کیے جائیں گے۔ اس موقع پر ہندوستانی وزارت دفاع کے افسر اور ہندوستان میں فرانس کے سفیر دونوں ملکوں کی نمائندگی کریں گے۔

ذرائع کے مطابق ہندوستان کی طرف سے دفاع سکریٹری راجیش کمار سنگھ شامل ہو سکتے ہیں جبکہ فرانس اور ہندوستان کے وزیر دفاع ورچوئل طریقے سے پروگرام سے جڑیں گے۔ دستخط تقریب وزارت دفاع کے ساؤتھ بلاک کے باہر ہونے کا امکان ہے۔ پہلے فرانس کے وزیر دفاع خود آنے والے تھے لیکن نجی وجوہات سے انہوں نے اپنا دورہ منسوخ کر دیا۔


رافیل ایم جیٹ آئی این ایس وکرانت سے آپریٹ ہوں گے اور یہ موجودہ مگ-29 طیاروں کی مدد کریں گے۔ ہندوستانی بحریہ پہلے سے ہی 2016 میں خریدے گئے 36 رافیل طیاروں کا بیڑا چلا رہی ہے جو امبالہ اور ہاسیمارا میں تعینات ہے۔ اس نئے سودے کے بعد ہندوستان میں رافیل طیاروں کی تعداد 62 ہو جائے گی جس سے ملک کے 4.5 جنریشن کے جنگی طیاروں کی طاقت میں اضافہ ہوگا۔ ذرائع نے بتایا کہ ہندوستانی طیارہ بردار جہازوں، خاص کر آئی این ایس وکرانت پر تعیناتی کے لیے 26 رافیل مرین جنگی طیاروں کی فوری ضرورت ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ مگ-29 کے جنگی طیاروں کے بیڑے کو ہٹانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ کیونکہ ان کے مظاہرہ اور رکھ-رکھاؤ میں مسائل سامنے آ رہے ہیں۔ 9 اپریل کو وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں تحفظ پر کابینہ کمیٹی کی میٹنگ میں ہندوستان نے 26 رافیل سمندری جنگی طیاروں کے لیے اپنے سب سے بڑے دفاعی سودے کو منظوری دی۔

اس سودے میں 22 سنگل سیٹر اور 4 ٹوئن سیٹر جیٹ شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ہی طیاروں کے رکھأرکھاؤ، رسد تعاون، ملازمین کی تربیت اور دیسی اجزا کی تعمیر کے لیے ایک بڑا پیکیج بھی دیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔