ہندوستان نے برطانیہ کی پارلیمانی رپورٹ کو یکسر مسترد کر دیا
ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال کا کہنا تھا کہ اس رپورٹ کی بنیاد کالعدم تنظیموں اور لوگوں سے متعلق ہے، اس لیے اس کی ساکھ پر سوالیہ نشان ہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
ہندوستانی وزارت خارجہ نے یکم اگست کو برطانیہ کی پارلیمانی کمیٹی کی ایک رپورٹ کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ اس رپورٹ کے تحت ہندوستان پر برطانیہ میں ٹرانس نیشنل ریپریشن یعنی بین الاقوامی جبر(ٹی این آر)کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔ وزارت خارجہ نے برطانیہ کے ان دعوؤں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس رپورٹ کی بنیاد مشکوک اور بدنام لوگ ہیں جو ہندوستان مخالف ہیں ۔
یکم اگست کو ایک بیان دیتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ "ہم نے برطانیہ کی پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ میں ہندوستان کا ذکر دیکھا ہے اور ان بے بنیاد الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہیں، برطانیہ کی کمیٹی کی جانب سے کیے جانے والے یہ دعوے بے بنیاد اور مشکوک ذرائع سے لیے گئے ہیں، جن کا تعلق کالعدم تنظیموں اور لوگوں سے ہے اور جن کی تاریخ واضح طور پر ہندوستان اور مخالف دشمنی رہی ہے۔"
ان کا کہنا تھا کہ 'اس رپورٹ کی بنیاد کالعدم تنظیموں اور لوگوں سے جڑی ہوئی ہے، ایسے میں اس رپورٹ کی ساکھ ہی سوالیہ نشان بن جاتی ہے'۔ قابل ذکر ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی برائے انسانی حقوق (JCHR) نے اپنی رپورٹ برطانیہ میں بین الاقوامی جبر کے عنوان سے شائع کی تھی۔ اس رپورٹ میں ہندوستان سمیت دنیا کے کئی دوسرے ممالک کے نام شامل ہیں جن پر برطانیہ میں لوگوں اور کمیونٹیز کو دبانے اور خاموش کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں ٹی این آر کو فروغ دینے والے ممالک میں بحرین، چین، مصر، اریٹیریا، ہندوستان، ایران، پاکستان، روس، روانڈا، سعودی عرب، ترکی اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) شامل ہیں اور اس کے بہت سے ثبوت موجود ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔