چین کے میگا ڈیم منصوبے پر حکومت کی خاموشی افسوسناک: جے رام رمیش
جے رام رمیش نے چین کے یرلونگ سانگپو پر میگا ڈیم منصوبے کو ہندوستان کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے حکومت پر خاموشی کا الزام عائد کیا اور فوری اقدامات کا مطالبہ کیا

جے رام رمیش / آئی اے این ایس
کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش نے چین کے یرلونگ سانگپو دریا پر اعلان کردہ میگا ڈیم منصوبے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور مودی حکومت پر شدید تنقید کی ہے کہ اس حساس اور اہم مسئلے پر اب تک اس نے کوئی احتجاج تک نہیں کیا۔ جے رام رمیش نے معروف سفارت کار اور سابق سفیر برائے چین اشوک کانتھا کے ایک تازہ مضمون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ براہ راست دریائے برہمپترا کے بہاؤ پر اثر انداز ہوگا اور خاص طور پر آسام اور اروناچل پردیش کے لیے نہایت خطرناک نتائج کا سبب بن سکتا ہے۔
جے رام رمیش کے مطابق اس ڈیم کی تعمیر سے موسم گرما میں برہمپترا کے پانی کے قدرتی بہاؤ میں رکاوٹ پیدا ہوگی۔ اگر بارش بہت زیادہ ہو یا زلزلہ آئے تو یہ ڈیم شدید سیلاب کا باعث بن سکتا ہے، جو اروناچل پردیش اور آسام میں جانی و مالی نقصان کا سبب بنے گا۔ مزید برآں، یہ منصوبہ ایک ایسے پہاڑی علاقے میں بنایا جا رہا ہے جو زلزلہ خیز ہے، اور یہاں بڑے پیمانے پر انجینئرنگ مداخلت سے قدرتی آفات کا خطرہ مزید بڑھ جائے گا۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ چین ماضی میں اپنے زیریں پڑوسی ممالک سے دریائی منصوبوں پر مشورہ کرنے سے گریز کرتا رہا ہے۔ خاص طور پر ہندوستان کے ساتھ پچھلی دو دہائیوں میں چین نے آبی معلومات کے تبادلے کے معاملے میں عدم تعاون کا مظاہرہ کیا ہے۔ برہمپترا اور ستلج ندیوں کے بارے میں وہ اکثر موسمِ سرما کے مہینوں میں آبیاتی اعداد و شمار کی فراہمی روک دیتا ہے، جس سے ہندوستان کی تیاری پر اثر پڑتا ہے۔
جے رام رمیش نے واضح کیا کہ نہ ہندوستان اور نہ ہی چین نے اقوامِ متحدہ کے 1997 کے بین الاقوامی آبی گزرگاہوں کے غیر بحری استعمال سے متعلق کنونشن پر دستخط کیے ہیں، جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان پانی کے تنازعات کو حل کرنے کا کوئی مشترکہ فریم ورک موجود نہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کو فوری طور پر چین کے اس ڈیم منصوبے پر مؤثر ردعمل دینا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان کو چین سے اس منصوبے کی تکنیکی تفصیلات، ماحولیاتی اثرات کی رپورٹ، اور زلزلوں سے نمٹنے کی حکمت عملی کا مکمل انکشاف کروانا چاہیے۔ ساتھ ہی، کام کو اس وقت تک روکا جائے جب تک ان تمام امور پر سنجیدہ گفتگو نہ ہو جائے۔
جے رام رمیش نے یہ بھی تجویز دی کہ ہندوستان کو اپنے یہاں پانی ذخیرہ کرنے کے ڈھانچے تیار کرنے چاہئیں تاکہ ممکنہ سیلاب کے خطرات کو کم کیا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ، ہندوستان کو آبیاتی ڈیٹا جمع کرنے اور اس کا تجزیہ کرنے کی اپنی صلاحیت میں اضافہ کرنا ہوگا تاکہ وہ چین پر انحصار کم کر سکے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ چین کی یکطرفہ کارروائیوں کے خلاف ایک مستقل بیانیہ تیار کر کے نہ صرف دو طرفہ سطح پر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی آواز بلند کی جانی چاہیے، کیونکہ یہ صرف ایک ڈیم کا مسئلہ نہیں بلکہ ایک بڑے جغرافیائی خطرے سے جڑا ہوا معاملہ ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔