یمن میں سزائے موت کا سامنا کرنے والی نمشا پریا کو بچانے کی ہر ممکن کوشش جاری، حکومت ہند کا بیان
یمن میں سزائے پانے والی نمیشا پریا کی پھانسی ملتوی، حکومت ہند نے قانونی امداد، وکیل، قونصلر رسائی سمیت ہر ممکن مدد فراہم کی، دیگر دوست ممالک سے بھی رابطے میں ہے

نمیشا پریہ۔ تصویر ’انسٹاگرام’
نئی دہلی: یمن میں سزائے موت کا سامنا کرنے والی کیرالہ کی نرس نمشا پریا کے معاملے پر حکومت ہند نے کہا ہے کہ وہ ان کی رہائی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے اور اس مقصد کے لیے قانونی امداد، وکیل کی تقرری، قونصلر ملاقاتیں اور مقامی حکام سے مستقل رابطہ جیسے تمام اقدامات کیے گئے ہیں۔
وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ حکومت نے حالیہ دنوں میں خاصی کوششیں کیں تاکہ نمشا پریا کے اہل خانہ کو مقتول کے خاندان کے ساتھ کوئی باہمی معاہدہ کرنے کا موقع ملے۔ ان ہی کوششوں کے نتیجے میں یمنی حکام نے سزائے موت پر عمل درآمد ملتوی کر دیا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے آج پریس بریفنگ میں کہا، ’’یہ ایک حساس معاملہ ہے۔ حکومت ہند نے اس مقدمے میں تمام ممکنہ مدد فراہم کی ہے۔ ہم نے قانونی امداد فراہم کی، وکیل مقرر کیا، باقاعدہ قونصلر ملاقاتوں کا بندوبست کیا اور یمنی حکام اور متاثرہ خاندان سے مسلسل رابطے میں رہے ہیں۔‘‘
خیال رہے کہ نمشا پریا کی عمر 38 سال ہے اور وہ کیرالہ کے ضلع پلکڑ سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے یمنی بزنس پارٹنر کو قتل کیا تھا، جس پر 2020 میں ایک یمنی عدالت نے انہیں سزائے موت سنائی۔ نومبر 2023 میں ملک کی سپریم جوڈیشل کونسل نے ان کی اپیل خارج کر دی تھی۔
فی الحال وہ یمن کے دارالحکومت صنعاء کی ایک جیل میں قید ہیں، جو ایران نواز حوثی باغیوں کے کنٹرول میں ہے۔ ہندوستان کا یمن میں کوئی سفارتی مشن نہیں ہے، لہٰذا سعودی عرب میں موجود ہندوستانی سفارت کار اس معاملے کی نگرانی کر رہے ہیں۔ نمشا پریا کی والدہ پریما کماری بھی اپنی بیٹی کی رہائی کے لیے گزشتہ برس یمن گئیں تھیں۔ ہندوستانی حکومت نے ’دیۃ‘ یا خون بہا کے طور پر رقم کی ادائیگی کے ذریعے رہائی کی کوشش بھی کی لیکن اس میں بھی بعض پیچیدگیاں پیدا ہو گئیں۔
پیر کو سپریم کورٹ میں حکومت ہند نے کہا کہ وہ نمشا پریا کو بچانے کے لیے ’’جو کچھ ممکن ہے، وہ سب کر رہی ہے‘‘۔ اٹارنی جنرل آر وینکٹارامانی نے جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ کو بتایا کہ ’’یمن کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر حکومت زیادہ کچھ نہیں کر سکتی۔ ہم اپنی حد تک پہنچ چکے ہیں۔‘‘
ترجمان نے یہ بھی بتایا کہ حکومت بعض دوست ممالک سے بھی رابطے میں ہے تاکہ اس مسئلے کا کوئی قابل قبول حل نکل سکے۔ فی الحال ہندوستانی فریق معاملے کی مسلسل نگرانی کر رہا ہے۔
اس معاملے میں کیرالہ کے مشہور مسلم عالم دین شیخ ابوبکر احمد مسلیار کی کوششیں بھی قابل ذکر رہی ہیں۔ انہوں نے انسانی بنیادوں پر نمشا پریا کی جان بچانے کی اپیل کی ہے اور یمنی حکام سے رابطہ قائم کرنے کے علاوہ مقامی اور بین الاقوامی سطح پر ثالثی کی کوششیں بھی کی ہیں۔ ان کی مداخلت نے اس معاملے کو انسانی ہمدردی کے تناظر میں اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔