جمہوریت کے راستے سے بھٹک گیا ہندوستان! ’فریڈم ہاؤس‘ نے رینکنگ گھٹائی

’فریڈم ہاؤس‘ نے جمہوری ملک کے طور پر ہندوستان کی رینکنگ گھٹاتے ہوئے اسے ’آزاد‘ سے ’جزوی آزاد‘ کے خانہ میں رکھا ہے۔ ساتھ ہی اندیشہ ظاہر کیا کہ پی ایم مودی کی قیادت میں ملک تاناشاہی کی طرف بڑھ رہا ہے

نریندر مودی، تصویر پی آئی بی
نریندر مودی، تصویر پی آئی بی
user

قومی آوازبیورو

ہندوستان میں وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت میں ہندوستان ’جمہوریت‘ کے معاملے میں پیچھے ہوتا جا رہا ہے۔ جمہوری آزادی میں نہ صرف ہندوستان پیچھے ہو رہا ہے بلکہ ہندوستان نے ایک عالمی جمہوریت کے قائد کا راستہ بدل کر ایک شدت پسند ہندو مفاد والے ملک کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ یہ کہنا ہے جمہوری ادارہ ’فریڈم ہاؤس‘ کا، جس نے ہندوستان کی رینکنگ ’آزاد ملک‘ سے گھٹا کر ’جزوی آزاد ملک‘ کی شکل میں کی ہے۔

’فریڈم ہاؤس‘ ایک آزاد ڈیموکریسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ہے۔ اپنی رپورٹ میں اس ادارہ نے کہا ہے کہ ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کے واقعات، صحافیوں کو دھمکیاں دینے اور استحصال کے واقعات اور بہت زیادہ عدالتی مداخلت کے واقعات میں تیزی آئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان سب میں تیزی 2014 میں نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی حکومت آنے کے بعد ہوئی ہے۔


’فریڈم ہاؤس‘ کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’ہندوستان نے دنیا میں جمہوری عمل اختیار کرنے والے ممالک کے طور پر اپنا رتبہ بدل کر چین جیسے ممالک کی طرح ایک تاناشاہی رخ اختیار کر لیا ہے۔ مودی اور ان کی پارٹی نے ہندوستان کو ایک آمرانہ ملک کی شکل میں بدل دیا ہے۔‘‘ ادارہ نے کورونا بحران کے دوران بے ڈھنگے طریقے سے نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کی بھی تنقید کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس لاک ڈاؤن کے سبب لاکھوں مزدوروں اور محنت کشوں کے سامنے روزی روٹی کا بحران کھڑا ہو گیا اور انھیں سینکڑوں میل پیدل چل کر اپنے گاؤں تک جانا پڑا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہندوتوا پسند نیشنلسٹوں نے کورونا انفیکشن کے لیے غلط طریقے سے مسلمانوں کو ’بلی کا بکرا‘ بنایا اور انھیں مشتعل بھیڑ کا نشانہ بننا پڑا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔