مودی حکومت کے ’چین پریم‘ کا خمیازہ ہندوستان کو بھگتنا پڑ رہا، ہندوستانی وزیر خارجہ کے دورۂ چین سے کانگریس ناراض

سپریا شرینیت نے جئے شنکر کے دورۂ چین کا ذکر کرتے ہوئے ہندوستانی فوج کے ڈپٹی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہل کے حالیہ بیان کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا تھا کہ آپریشن سندور کے دوران چین نے پاکستان کی مدد کی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر ’ایکس‘ @INCIndia</p></div>

تصویر ’ایکس‘ @INCIndia

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: ہندوستان کے وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس. جئے شنکر اس وقت دورۂ چین پر ہیں۔ اس دوران کانگریس نے جئے شنکر کے چین دورہ اور صدر شی جنپنگ سمیت چینی لیڈران کے تئیں ان کے چاپلوسی والے رویہ پر سخت اعتراض ظاہر کرتے ہوئے کچھ سوالات داغ دیے ہیں۔ کانگریس ہیڈکوارٹر ’اندرا بھون‘ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے پہلگام دہشت گردانہ حملہ کے 85 دن بعد بھی دہشت گردوں کے گرفتار نہ ہونے پر بھی مودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ غالباً کسی دہشت گرد کی اب تک شناخت بھی نہیں ہوئی ہے۔

سپریا شرینیت نے وزیر خارجہ ایس جئے شنکر کے دورۂ چین کا ذکر کرتے ہوئے ہندوستانی فوج کے ڈپٹی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہل سنگھ کے حوالیہ بیان کا حوالہ دیا، جس میں انھوں نے کہا تھا کہ آپریشن سندور کے دوران چین نے پاکستان کی پیچھے سے مدد کی تھی۔ انھوں نے جئے شنکر کی صدر جنگپنگ سمیت چین کے دیگر لیڈران کے ساتھ تصویریں دکھاتے ہوئے پوچھا کہ انھیں ہمارے دشمن کی مدد کرنے والے چین کا دورہ کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ انھوں نے جئے شنکر کے ہند-چین دو فریقی تعلقات لگاتار بہتر ہونے والے بیان کو ہندوستانی فوج کی ہمت توڑنے والا ٹھہرایا۔ انھوں نے کہا کہ راہل گاندھی لگاتار مودی حکومت کو چین اور پاکستان کے ساتھ آنے سے متعلق آگاہ کر رہے تھے اور آپریشن سندور کے دوران یہ بات درست ثابت ہوئی۔ اس کے باوجود چین کے تئیں حکومت ہند کا رویہ حیرت انگیز ہے۔


کانگریس ترجمان نے بتایا کہ آپریشن سندور میں پاکستان کی مدد کرنے کے علاوہ چین نے اسے گزشتہ 5 سالوں میں 81 فیصد اسلحے دیے۔ گزشتہ کچھ دنوں میں چین نے ’ریئر ارتھ منرلز‘، خصوصاً فرٹیلائزر اور ٹنل بورنگ مشینوں جیسی چیزوں کی ہندوستان کو برآمدگی کافی حد تک محدود کر دی ہے، جس سے ہمارے انفراسٹرکچر تعمیر پر برا اثر پڑے گا۔ ہندوستان کی پیٹرولنگ پارٹیز دیپسانگ، ڈیمچوک اور چومار جیسے علاقوں میں پٹرولنگ کرنے کے لیے چین کے رضامندی پر منحصر ہیں۔ گلوان، ہاٹ اسپرنگ، پینگونگ تسو جھیل میں بنائے گئے بیشتر بفر زون ہندوستانی سرحد کے اندر ہیں؛ آج بھی اپریل 2020 جیسی حالت بحال نہیں ہو پائی ہے۔ اس دوران چین نے ایل اے سی کے پاس 50 گاؤں بسا دیے ہیں۔ یہی نہیں، چین نے اروناچل پردیش کی 30 جگہوں کے نام بدل دیے۔

سپریا شرینیت نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ’چین پریم‘ پر بھی حملہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ مودی نے 30 مرتبہ چینی صدر جنپنگ سے ملاقات کی اور وہ ان کے ساتھ اپنا پرانا یارانہ رشتہ بتاتے ہیں۔ چین کی دراندازی کے بعد خود مودی نے چین کو کلین چٹ دیتے ہوئے کہا کہ کوئی گھسا نہیں ہے۔ کانگریس لیڈر نے بلاگر سے جاسوس بنیں جیوتی ملہوترا کے بی جے پی سے روابط پر بھی سوال اٹھایا۔ انھوں نے ویڈیو دکھاتے ہوئے کہا کہ پاکستان جاتے وقت جیوتی نے خود کو ہریانہ بی جے پی کا رکن بتایا۔ جیوتی کو بی جے پی کے کئی ہائی پروفائل پروگراموں میں بھی دیکھا گیا تھا۔ انھوں نے پوچھا کہ کیا جیوتی کو کوئی بچا رہا ہے، کیونکہ پوچھ تاچھ کے دوران کیا انکشافات کیے، اس بارے میں اس کی گرفتاری کے 2 ماہ بعد بھی کچھ سامنے نہیں آیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جیوتی واحد ایسی مثال نہیں ہے، بی جے پی-آر ایس ایس سے منسلک کئی لوگ پاکستان کے لیے جاسوسی کرتے پکڑے گئے ہیں۔


سپریا شرینیت نے یاد دلایا کہ بی جے پی آئی ٹی سیل میں کام کرنے والا دھرو سکسینہ آئی ایس آئی کے لیے جاسوسی کرتے ہوئے پایا گیا تھا۔ 1999 میں بی جے پی حکومت نے ہی دہشت گرد مسعود اظہر کو رِہا کیا تھا۔ جموں و کشمیر میں اُس وقت کی بی جے پی حکومت میں نائب وزیر اعلیٰ نرمل سنگھ نے دہشت گرد برہان وانی کے انکاؤنٹر کو حادثہ بتایا تھا۔ کانگریس ترجمان نے مودی حکومت کے ذریعہ پٹھان کوٹ دہشت گردانہ حملہ کی جانچ کے لیے پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کو ہندوستان آنے کی اجازت دینے کا بھی ذکر کیا۔ انھوں نے کہا کہ امت شاہ نے آئی ایس آئی جانچ پر اطمینان بھی ظاہر کیا تھا۔ انھوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ کس طرح مودی بغیر بلائے نواز شریف کے ساتھ بریانی کھانے پاکستان پہنچ گئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔