ہندوستان ایک ہندو راشٹر ہے اور تمام ہندوستانی ہندو ہیں! آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت

راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا ہے کہ ہندوستان ایک ہندو راشٹر ہے اور نظریاتی طور پر تمام ہندوستانی ہندو ہیں

<div class="paragraphs"><p>موہن بھاگوت / ایکس</p></div>

موہن بھاگوت / ایکس

user

قومی آوازبیورو

ناگپور: راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا ہے کہ ہندوستان ایک ہندو راشٹر ہے اور نظریاتی طور پر تمام ہندوستانی ہندو ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندو کا مطلب تمام ہندوستانی ہیں۔ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق آر ایس ایس کے سربراہ بھاگوت نے یہ تبصرہ جمعہ (یکم ستمبر) کو مہاراشٹر کے ناگپور میں کیا۔ وہ ایک اخبار چلانے والی کمپنی کی نئی عمارت کے افتتاح کے موقع پر بول رہے تھے۔

آر ایس ایس کے سربراہ بھاگوت نے کہا ’’ہندوستان ایک 'ہندو راشٹر' ہے اور یہ ایک حقیقت ہے۔ نظریاتی طور پر تمام ہندوستانی ہندو ہیں اور ہندو کا مطلب تمام ہندوستانی ہیں۔ جو لوگ آج ہندوستان میں ہیں ان کا تعلق ہندو ثقافت، ہندو آباؤ اجداد اور ہندو سرزمین سے ہے، اس کے علاوہ اور کچھ نہیں۔‘‘ اس کے ساتھ لوگوں کی توقعات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سنگھ کو سب کی فکر کرنی چاہیے۔


بھاگوت نے کہا ’’کچھ لوگ اسے سمجھ چکے ہیں، جب کہ کچھ اپنی عادت اور خود غرضی کی وجہ سے سمجھنے کے بعد بھی اس پر عمل نہیں کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ لوگ اسے یا تو ابھی تک سمجھ نہیں پائے یا بھول گئے ہیں۔‘‘

اخبار کے دفتر میں بھاگوت نے کہا کہ رپورٹنگ میں سب کو شامل ہونا کیا جانا چاہئے اور اپنے نظریے کو برقرار رکھتے ہوئے اسے منصفانہ اور حقیقت پر مبنی ہونا چاہیے۔ بھاگوت نے کہا کہ ’’ہمارے نظریہ کی پوری دنیا میں بہت مانگ ہے۔ ہر کوئی اسے سمجھ گیا ہے۔ کچھ اسے قبول کرتے ہیں، کچھ نہیں کرتے۔‘‘


آر ایس ایس سربراہ نے کہا کہ یہ فطری ہے کہ اس سلسلے میں عالمی ذمہ داری ملکی سماج اور میڈیا پر آئے گی جو 'نظریہ' پھیلاتے ہیں۔ بھاگوت نے ماحول کا خیال رکھنے اور 'سودیشی'، خاندانی اقدار اور نظم و ضبط پر توجہ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

رپورٹ کے مطابق مرکزی وزیر نتن گڈکری اور مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلی دیویندر فڑنویس بھی اس تقریب میں موجود تھے۔ نتن گڈکری نے اس پروگرام میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ مرکزی وزیر گڈکری نے کہا کہ جامعیت اخبار کی شناخت ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ قارئین ایسا میڈیا پسند کرتے ہیں جو نظریاتی تشخص کے ساتھ جامع ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔