بیکٹیریل انفیکشن کے علاج میں کامیابی: ہندوستان کی پہلی دیسی اینٹی بایوٹک دوا جلد مارکیٹ میں دستیاب
ہندوستان نے پہلی دیسی اینٹی بایوٹک دوا تیار کی ہے جو بیکٹیریل نمونیا کے علاج میں 8 سے 10 گنا زیادہ مؤثر ہے۔ یہ دوا علاج کو آسان اور کم وقت میں مکمل کرنے میں مدد دے گی

علامتی تصویر / سوشل میڈیا
مریضوں کو مہلک بیکٹیریل انفیکشن سے بچانے کے لیے ایک اثردار علاج مل گیا ہے۔ ہندوستان میں اب تک کے سب سے موثر اینٹی بایوٹک نیفی تھرومائسن دوا تیار کر لی گئی ہے جو جلد ہی بازار میں دستیاب ہوگی۔ بیکٹیریل نمونیا سے متاثر مریضوں کے لیے یہ دوا زندگی بخش ثابت ہو سکتی ہے۔
یہ دوا اب تک استعمال کی جانے والی ایجی تھرومائسل کے مقابلے میں 8 سے 10 گنا اثردار ہونے کے ساتھ علاج میں آسان و کم وقت لے گی۔ کئی اینٹی بایوٹک کا تجربہ کر چکے بیکٹیریل انفکشن کے مریضوں کے لیے نیفی تھرومائسن مزاحم پیتھوجینز کے خلاف موثر ہے۔
ممبئی واقع واک ہارٹ لمیٹیڈ نے مرکزی حکومت کے محکمہ بایو ٹیکنالوجی (ڈی بی ٹی) کے تحت بی آئی آر اے سی کے تعاون سے اس دوا کو تیار کیا ہے۔ ابتدائی تین مرحلوں کے ٹرائل کامیاب رہے ہیں جس میں ہندوستان، امریکہ اور یورپ کے ملٹی ڈرگ ریجسٹینٹ مریضوں کو شامل کیا گیا۔ ان میں 97 فیصد تک اطمینان بخش نتائج دیکھنے کو ملے۔
جی ایس وی ایم میڈیکل کالج کے مائیکرو بایولوجی محکمہ کے پروفیسر وکاس مشرا کے مطابق نمونیا کی وجہ سے بڑی تعداد میں بچے اور بزرگ کی موت ہو جاتی ہے۔ نمونیا، ٹی بی اور یو ٹی آئی جیسے عام انفیکشن کا علاج کرنا بھی مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ ابھی تک ایسے انفیکشن کا علاج اینٹی بایوٹک سے کیا جاتا ہے۔ اینٹی بایوٹک کے زیادہ خوراک لینے سے اب مریضوں میں دوا اثر نہیں کر رہی ہے۔ ایسے میں نیفی تھرومائسن نمونیا کے سنگین مریضوں کو راحت دے گی۔
سنٹرل ڈرگس اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن (سی ڈی ایس سی او) کی سبجیکٹ ایکسپرٹ کمیٹی نے دوا بنانے اور مارکیٹنگ کی منظوری دے دی ہے۔ بازار میں آنے سے پہلے اسے ڈرگ کنٹرولر جنرل آف انڈیا سے باضابطہ منظوری کا انتظار ہے۔
دوا کے فائدے
نیفی تھرومائسن ایجی تھرومائسن سے 10 گنا زیادہ اثر دار ہے۔
آٹھ گنا زیادہ وقت تک پھیپھیڑوں میں رہتی ہے۔
تین دن میں ہی روزانہ ایک گولی سے کورس پورا۔
اینٹی بایوٹک کے غلط استعمال کا جوکھم کوم ہوگا۔
علاج کو چھوٹا، آسان اور اثردار بنائے گی۔
مریضوں پر محفوظ اور کم سائڈ افیکٹ۔
اسپتالوں میں لمبے وقت تک نہیں رکنا پڑے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔