ہندوستان کے تعاون سے بنی ايرانی بندرگاہ چابہار امریکی پابنديوں سے باہر

امريکہ نے اعلان کيا ہے کہ ہندوستان کے تعاون سے تعمیر کردہ ایرانی بندرگاہ چابہار کو امرکہ کی اقتصادی پابنديوں سے استثنیٰ قرار ديا جا رہا ہے۔ اس فیصلے کی وجہ افغانستان کی تعمیر نو بتائی گئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
i
user

ڈی. ڈبلیو

محکمہ خارجہ نے منگل کی شب اعلان کيا کہ چابہار کی ترقی کے ليے سرگرميوں سميت ريلوے کے ايک منصوبے اور افغانستان کے ليے پيٹرول کی ترسيل کو امريکی پابنديوں سے استثنیٰ حاصل ہے۔ چابہار کا افتتاح پچھلے سال کے اواخر ميں کيا گيا تھا۔ يہ بندرگاہ ہندوستان کو يہ موقع فراہم کرتی ہے کہ وہ پاکستان سے گزرے بغير افغانستان تک ساز و سامان کی ترسيل ممکن بنا سکے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق ،’’امریکا کی جنوبی ایشیا سے متعلق حکمت عملی افغانستان ميں اقتصادی ترقی اور اس ملک کی تعمیر نو سميت ہندوستان کے ساتھ ہمارے اتحاد کی عکاس ہے۔‘‘

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کی جانب سے پیش کی جانے والی وضاحت کے مطابق امریکہ نے چابہار منصوبے کے حوالے سے رعایت اس لیے دی ہے کیوں کہ افغانستان کی تعمیر نو اور اقتصادی تعاون اس ملک میں انسانی امداد پہنچانے اور یہاں کی ترقی کے لیے انتہائی اہم ہے۔

امریکہ ہندوستان کے ساتھ 1990 کی دہائی سے قریبی تعلقات استوار کیے ہوئے ہے۔ امریکہ کے مطابق وہ پابندیوں کی مدد سے ایران کو علاقائی جنگوں کا خاتمہ کرنے پر مجبور کرے گا۔ دنیا کی سب سے بڑی معیشت نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ بھی ختم کر دیا ہے۔ سابق امریکی صدر بارک اوباما کے دور حکومت میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے اور اسی معاہدے کے تحت ایران پر عائد پابندیوں کو ختم کر دیا گیا تھا۔

یورپی طاقتوں اور ہندوستان نے بھی امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے ایران پر ایک مرتبہ پھر پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے کی مخالفت کی ہے۔ ہندوستان نے 2001 سے اب تک افغانستان میں 2 ارب ڈالر کی سرمايہ کاری کی ہے۔ یہ جنوبی ایشائی ملک چابہار منصوبے کے ذریعے افغانستان اور وسطی ایشیا اور افریقہ تک رسائی حاصل کرنا چاہتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔