ہندوستان نے ’آپریشن سندھو‘ کے تحت ایران اور اسرائیل سے 4400 سے زائد شہریوں کو بحفاظت نکالا
وزارت خارجہ کے مطابق ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کے دوران ’آپریشن سندھو‘ کے تحت 19 پروازوں سے 4415 ہندوستانی شہریوں کو نکالا گیا، جن میں اسرائیل سے نکالے گئے شہریوں کی تعداد 818 ہے

آپریشن سندھو کے تحت واپس لوٹے ہندوستانی شہری / آئی اے این ایس
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کے دوران ہندوستان نے اپنے شہریوں کو بحفاظت نکالنے کے لیے 18 جون کو ’آپریشن سندھو‘ کا آغاز کیا تھا، جس کے تحت اب تک 4400 سے زائد ہندوستانی شہریوں کو ایران اور اسرائیل سے نکالا جا چکا ہے۔ وزارت خارجہ نے جمعرات کی رات یہ تفصیلات ایک پوسٹ کے ذریعے شیئر کیں۔
وزارت کے مطابق 26 جون کو رات ساڑھے دس بجے آرمینیا کی راجدھانی یریوان سے ایک خصوصی پرواز نئی دہلی پہنچی، جس میں ایران سے 173 ہندوستانی شہری سوار تھے۔ اس کے ساتھ ہی ایران سے نکالے گئے شہریوں کی مجموعی تعداد 3597 ہو گئی ہے، جبکہ اسرائیل سے 818 شہریوں کو واپس لایا جا چکا ہے۔
’آپریشن سندھو‘ کے تحت اب تک 19 خصوصی پروازیں چلائی گئی ہیں، جن میں ہندوستانی فضائیہ کے تین طیارے بھی شامل ہیں۔ ان پروازوں کے ذریعے صرف ہندوستانی ہی نہیں، بلکہ 14 اوورسیز سٹیزن آف انڈیا (او سی آئی) کارڈ ہولڈرز، 9 نیپالی شہری، 4 سری لنکن شہری اور ایک ایرانی خاتون، جو ایک ہندوستانی شہری کی اہلیہ ہیں، کو بھی ایران سے بحفاظت نکالا گیا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں بتایا کہ حکومت زمینی سطح پر صورتحال کا باریکی سے جائزہ لے رہی ہے اور اسی کی بنیاد پر طے کیا جائے گا کہ ’آپریشن سندھو‘ کو جاری رکھا جائے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران میں تقریباً 10000 جبکہ اسرائیل میں 40000 کے قریب ہندوستانی شہری مقیم ہیں۔
اس دوران حکومت ہند نے 24 جون کو باضابطہ طور پر کہا تھا کہ وہ ایران اور اسرائیل کے درمیان موجودہ صورت حال کو لے کر سنجیدگی سے فکرمند ہے۔ تاہم اگر جنگ بندی کی اطلاعات درست ہیں تو حکومت اس کا خیر مقدم کرتی ہے اور امن و استحکام کے قیام کے لیے بات چیت اور سفارتی ذرائع کو اختیار کرنے کی وکالت کرتی ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی ہو چکی ہے۔ اس کے چند گھنٹوں بعد ہی ہندوستان کی جانب سے بیان آیا کہ وہ صورتحال کو سلجھانے میں تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔