ہندوستان نے غزہ تنازعہ میں بڑے پیمانے پر شہریوں کی اموات کو ناقابل قبول قرار دیا

دہشت گردی پر اپنی صفر برداشت کا اعادہ کرتے ہوئے ہندوستان نے کہا کہ حماس-اسرائیل تنازعہ میں پھنسے شہریوں کی بڑے پیمانے پر اموات واضح طور پر ناقابل قبول ہیں اور اسے ختم کرنے کے لیے بات چیت ہونی چاہئے

<div class="paragraphs"><p>روچیرا کمبوج /&nbsp;&nbsp;</p></div>

روچیرا کمبوج /

user

قومی آوازبیورو

اقوام متحدہ: دہشت گردی کے لیے اپنی صفر برداشت کا اعادہ کرتے ہوئے ہندوستان نے منگل کو کہا کہ حماس-اسرائیل تنازعہ میں پھنسے شہریوں کی بڑے پیمانے پر اموات واضح طور پر ناقابل قبول ہیں اور اسے ختم کرنے کے لیے بات چیت اور سفارت کاری پر زور دیا۔

ہندوستان کی مستقل مندوب روچیرا کمبوج نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو بتایا کہ دہشت گردی اور یرغمال بنانے کا کوئی جواز نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا، ’’دہشت گردی کے تئیں ہندوستان کا نقطہ نظر صفر برداشت کا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ہماری ہمدردی ان لوگوں کے ساتھ ہے جنہیں یرغمال بنایا گیا ہے اور ہم ان کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

کمبوج منگل کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کر رہی تھی۔ یہ اجلاس اس قرارداد کے تحت بلایا گیا تھا جس میں سلامتی کونسل میں ویٹو کا استعمال کرنے والے مستقل ارکان کو اپنے اعمال کی وضاحت کرنا ہوتی ہے۔

دیگر مندوبین کے برعکس وہ اپنے خطاب کے لیے اسٹیج پر نہیں آئیں۔ اس کے بجائے انہوں نے ہندوستان کی نشست سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔


انہوں نے کہا، ’’تصادم کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر شہریوں کی جانوں کا نقصان ہوا ہے، خاص طور پر خواتین اور بچوں کا، اور اس کے نتیجے میں ایک خطرناک انسانی بحران پیدا ہوا ہے۔ یہ واضح طور پر ناقابل قبول ہے اور ہم شہریوں کی ہلاکتوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔‘‘

انہوں نے دو ریاستی حل کے لیے ہندوستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا، ’’مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے تنازعات کا پرامن حل ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔‘‘ ہندوستان فلسطین اور اسرائیل کو امن کے ساتھ رہنے والے آزاد ممالک کے طور پر دیکھتا ہے۔

کمبوج نے متاثرہ آبادیوں کے لیے انسانی امداد جاری رکھنے کی وکالت کی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے اب تک 70 ٹن انسانی امداد فراہم کی ہے جس میں فلسطین کے لوگوں 16.5 ٹن ادویات اور طبی سامان اور 5 ملین ڈالر شامل ہیں۔ اس کا نصف دسمبر میں اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کو دیا گیا تھا جو فلسطینیوں کے درمیان کام کرتی ہے۔ یہ اجلاس گزشتہ ماہ غزہ سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد میں روس کی مجوزہ ترمیم پر امریکی ویٹو کے بعد منعقد کیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔