توانگ تصادم پر راج ناتھ کا بیان کھوکھلا، وزیر اعظم مودی کیوں بیان نہیں دیتے، پارلیمنٹ میں بحث کرائیں، چدمبرم

توانگ تصادم کے بارے میں پی چدمبرم نے وزیر اعظم نریندر مودی پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ چین کا نام لینے سے بھی ڈرتے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ حکومت کو پارلیمنٹ میں بحث کی اجازت دینی چاہیے۔

پی چدمبرم، تصویر آئی اے این ایس
پی چدمبرم، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: اروناچل پردیش کے توانگ سیکٹر میں ہندوستانی اور چینی افواج کے درمیان جھڑپ کو لے کر اپوزیشن مودی حکومت پر مسلسل حملہ آور ہے۔ اس معاملے پر پارلیمنٹ میں وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے بیان پر اب سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم نے حملہ کیا ہے۔ انہوں نے راج ناتھ سنگھ کے اس بیان کو کھوکھلا اور مایوس کن قرار دیا۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی پر الزام لگایا ہے کہ وہ چین کا نام لینے سے بھی ڈرتے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ حکومت کو پارلیمنٹ میں بحث کی اجازت دینی چاہیے۔

انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس سے بات چیت کے دوران پی چدمبرم نے کہا کہ وہ راج ناتھ کے بیان سے بالکل بھی مطمئن نہیں ہیں۔ چدمبرم نے کہا کہ انہوں نے اس سے زیادہ کچھ نہیں کہا جو آج صبح اخبارات میں شائع ہوا۔ مجھے صبح چھ بجے اخبارات سے معلومات ملی۔ دن کے 12.30 بجے وزیر دفاع نے مزید کیا معلومات دی ہیں؟ یہ سب اخبارات میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔ حقیقتاً یہ ایک مکمل طور پر مایوس کن اور کھوکھلا بیان تھا۔ چدمبرم نے پوچھا کہ ممبران پارلیمنٹ کو اور کیا معلومات دی گئی ہیں۔


انہوں نے کہا ’’میں پوچھتا ہوں، ایسا کیسے ہوتا ہے کہ چین دراندازی کی تاریخ، وقت اور جگہ کا انتخاب کرتا ہے اور یہ پہلی بار نہیں ہوا ہے۔ گلوان میں 2020 میں بھی ایسا ہی ہوا۔ اس کے بعد ہونے والی ہر دراندازی چین کے پسند کے وقت، جگہ اور تاریخ پر ہوئی ہے۔ تو، آپ چین کو وقتاً فوقتاً ایسی مداخلت کرنے سے روکنے کے لیے کیا کر رہے ہیں؟"

خیال رہے کہ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے منگل کو توانگ جھڑپ پر لوک سبھا میں بیان دیا تھا۔ وزیر دفاع سنگھ نے کہا تھا کہ ہمارا کوئی فوجی ہلاک نہیں ہوا ہے اور نہ ہی کوئی شدید زخمی ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 9 دسمبر کو پی ایل اے کے دستوں نے توانگ سیکٹر کے یانگتسے علاقے میں تجاوز کیا اور جمود کو تبدیل کرنے کی کوشش کی۔ ہمارے سپاہیوں نے اس کوشش کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ ہمارے فوجیوں نے بہادری سے پی ایل اے کو ہماری زمین پر قبضہ کرنے سے روکا اور انہیں اپنی پوسٹوں پر واپس جانے پر مجبور کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔