ڈوکلام: کیا ہندوستان نے پہلےمیدان چھوڑا؟

چینی وزارت خارجہ کا بیان آیا ہے کہ چینی فوج متنازعہ خطے میں اپنی گشت جاری رکھے گی ۔اس بیان نے سوال کھڑاکر دیا ہے کہ کیا ہندوستان ا کیلے ہی اپنی فوج ہٹا رہا ہے؟

Getty Images
Getty Images
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی : ہندوستان اور چین کے ما بین دو ماہ سے چل رہے سرحدی تنازعہ کو ختم کرنے کے لئے پیر کو دونوں ممالک نے ڈوکلام سے اپنی فوجیں ہٹانے کا فیصلہ کیا ۔ ہندوستانی وزارت خارجہ کے پریس بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک نے سرحد سے اپنی اپنی افواج ہٹانے پر اتفاق کر لیا ہے ۔ اس کے برعکس چینی وزارت خارجہ نے بیان جاری کیا ہے کہ چینی فوج متنازعہ خطے میں گشت جاری رکھے گی۔ اب چینی وزارت خارجہ کے اس بیان کے بعد سوال کھڑا ہو رہا ہے کہ کیا فوج ہٹانے کا فیصلہ ہندوستان نے یکطرفہ طور پر لیا ہے۔ چین کے اس بیان کے بعد سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہندوستان نے پہلے ہی میدان چھوڑ دیا ہے؟

ہندوستانی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’حال کے ہفتوں میں ڈوکلام کے حوالے سے ہندوستان اور چین کے ما بین اسٹریٹجک بات چیت جاری ہے۔ اس بات چیت میں ہم نے ایک دوسرے کے خدشات اور مفاد ات پر بات کی۔ اس بنیاد پر ڈوکلام پر جاری تنازعہ کے تعلق سے ہم نے سرحد سے افواج ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس پر کارروائی شروع ہو گئی ہے‘‘۔

واضح رہے کہ چینی جوانوں کی طرف سے حد متارکہ کو پار کرنے کی کوشش پر ہندوستانی اور چینی جوانوں کے درمیان 15 اگست کو چھڑپ ہوئی تھی۔ یہ اپنی طرح کی پہلی جھڑپ تھی جس میں چینی اور ہندوستانی افواج کے درمیان سنگ بازی ہوئی جس میں دونوں طرف کے جوان زخمی ہوئے تھے۔

جغرافیائی اعتبار سے ڈوکلام ہندو ستان، چین اور بھوٹان سرحد کے تراہے پر واقع ہے، جس کا فاصلہ ہندوستان کے ناتھولا سے محض 15 کلومیٹر کا ہے۔ وادی چمبی میں واقع ڈوکلام جغرائیائی طور پر ہندوستان اور چین دونوں کے لئے کافی اہمیت رکھتا ہے۔ سال 1988 اور 1998 میں چین اور بھوٹان کے درمیان معاہدہ ہوا تھا کہ دونوں ممالک ڈوکلام علاقے میں امن بنائے رکھنے کی سمت میں کام کریں گے۔افواج ہٹائے جانے کی خبریں اس وقت آئی ہیں جب کچھ ہفتوں بعد وزیر اعظم نریندر مودی کو بریکس سربراہی کانفرنس میں شرکت کے لئے چین جانا ہے ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Aug 2017, 7:43 PM