ووٹر لسٹ نظرثانی کے خلاف پارلیمنٹ میں انڈیا اتحاد کا احتجاج، سونیا و پرینکا گاندھی پیش پیش

بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی کے خلاف انڈیا اتحاد کے رہنماؤں نے پارلیمنٹ احاطے میں مظاہرہ کیا۔ سونیا اور پرینکا گاندھی سمیت کئی اپوزیشن رہنما شامل رہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ ایکس</p></div>

تصویر بشکریہ ایکس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کے خلاف انڈیا اتحاد میں شامل اپوزیشن جماعتوں کے اراکین پارلیمنٹ نے بدھ کے روز پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس میں شدید احتجاج کیا۔ کانگریس پارلیمانی پارٹی کی صدر سونیا گاندھی، کانگریس جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی، سماجوادی پارٹی، راشٹریہ جنتا دل اور دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے ’مکر دوار‘ کے قریب مظاہرے میں شرکت کی۔

مظاہرین کے ہاتھوں میں ایک بڑا بینر تھا، جس پر تحریر تھا، ’ایس آئی آر - جمہوریت پر وار۔‘ اور وہ ’ایس آئی آر واپس لو‘، ’ووٹ کا حق چھیننا بند کرو‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ بہار میں ووٹر لسٹ کی موجودہ نظرثانی مہم دراصل دلتوں، اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کو ووٹنگ سے محروم کرنے کی ایک منظم کوشش ہے۔

کانگریس کے راجیہ سبھا رکن رندیپ سرجے والا نے اس معاملے پر راجیہ سبھا میں ضابطہ 267 کے تحت سسپنشن آف بزنس نوٹس بھی دیا۔ انہوں نے راجیہ سبھا کے سیکریٹری جنرل کو دی گئی اپنی تحریری درخواست میں مطالبہ کیا کہ وقفہ صفر، وقفہ سوالات اور دیگر سرکاری کارروائیاں معطل کر کے ایوان میں اس سنگین مسئلے پر بحث کرائی جائے۔


سرجے والا نے اپنی درخواست میں لکھا، ’’بہار میں انتخابی فہرست کی خصوصی نظرثانی انتخابی شفافیت، عوامی نمائندگی اور جمہوری اقدار کے لیے خطرہ ہے۔ اس عمل میں شفافیت اور مناسب طریقہ کار کی کمی کے باعث پہلے سے ہی غیر محفوظ برادریوں کو انتخابی فہرست سے خارج کیے جانے کا اندیشہ ہے۔‘‘

عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا رکن سنجے سنگھ نے بھی اس معاملے پر نوٹس دیا اور ایوان میں بحث کی مانگ کی۔ ادھر لوک سبھا کی کارروائی میں وقفہ سوالات جاری رہا مگر راجیہ سبھا میں جیسے ہی کارروائی شروع ہوئی، اپوزیشن ارکان نے احتجاج اور شور شرابہ شروع کر دیا، جس کے باعث ایوان کو دوپہر 12 بجے تک ملتوی کرنا پڑا۔

اپوزیشن اتحاد کا کہنا ہے کہ جس طرح بہار میں ووٹر لسٹ کی نظرثانی ہو رہی ہے، وہ نہ صرف آئینی اصولوں کے خلاف ہے بلکہ انتخابی عمل میں جانبداری پیدا کر سکتی ہے۔ اتحاد نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا ہے کہ یہی عمل جلد ہی مغربی بنگال سمیت دیگر ریاستوں میں بھی دہرایا جا سکتا ہے۔