عصمت دری کی راجدھانی بن گیا ہندوستان پھر بھی خاموش ہیں پی ایم مودی: راہل

راہل گاندھی نے کہاکہ خواتین آج اپنے گھر سے باہر نکلنے میں خوف محسوس کر رہی ہیں۔ خواتین کو سرعام جلایاجارہا ہے انہیں گولی ماری جارہی ہے لیکن پی ایم مودی ان کی حفاظت کیلئے ایک لفظ بھی نہیں بول رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

ہزاری باغ: کانگریس کے سنیئر لیڈر اور رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے اتر پردیش میں ایک لڑکی کے ساتھ ہوئی عصمت دری معاملے پر وزیراعظم نریندر مودی پر خاموشی اختیار کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے پیر کے روز کہا کہ ہندوستان دنیا کی عصمت دری کی راجدھانی میں تبدیل ہو رہا ہے، پھر بھی پی ایم مودی خاموش ہیں۔ کانگریس کے سابق قومی صدر راہل گاندھی نے یہاں بڑکا گاؤں ہائی اسکول میدان میں جھارکھنڈ اسمبلی انتخاب کیلئے مہا گٹھ بندھن امیدوار امبا ساہو کے حق میں منعقد انتخابی ریلی کو خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اتر پردیش میں ایک لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی اور بعد میں اسے جلا دیا گیا لیکن اس سنگین جرم کے خلاف وزیراعظم مودی نے ایک لفظ بھی نہیںکہا ۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان آج دنیا کی عصمت دری کی راجدھانی میں تبدیل ہورہا ہے ۔ پھربھی پی ایم مودی خاموش ہیں۔

راہل گاندھی نے کہاکہ خواتین آج اپنے گھر سے باہر نکلنے میں خوف محسوس کر رہی ہیں۔ خواتین کو سرعام جلایاجارہا ہے انہیں گولی ماری جارہی ہے لیکن وزیراعظم مودی ان کی حفاظت کیلئے ایک لفظ بھی نہیں بول رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پی ایم مودی جب بھی جھار کھنڈ میں آتے ہیں تب کسانوں کی حفاظت کرنے کا دعوی کرتے ہیں۔


کانگریس لیڈر نے کہاکہ کسانوں کا قتل ہورہاہے ان کی زمینیں چھینی جارہی ہیں اور وزیراعظم اسٹیج سے دعویٰ کر رہے ہیں کہ کسانوں کو سیکوریٹی دی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ کانگریس کی حکومت تھی جس نے کسانوں کے مفاد کی حفاظت کیلئے تحویل اراضی قانون بنایا تھا جس کی پی ایم مودی نے پرزور مخالفت کی تھی ۔

راہل گاندھی نے چھتیس گڑھ کی مثال دیتے ہوئے کہاکہ اس ریاست میں پانچ سال کی مقررہ مدت میں پلانٹ لگانے میں ناکام رہنے کے بعد ٹاٹا کو کسانوں سے لی گئی زمین واپس کرنی ہی پڑی ہے ۔ انہوں نے دعویٰ کیاکہ جھارکھنڈ کی پڑوسی ریاست چھتیس گڑھ میں کانگریس حکومت نے کسانوںکیلئے دھان کی کم ازکم امدادی قیمت ( ایم ایس پی ) 2500 روپے فی کوئنٹل مقرر کی ہے وہیں جھارکھنڈ میں دھان کا ایم ایس پی محض 1300 روپے فی کوئنٹل ہے ۔ انہوںنے کہاکہ مرکز کی مودی حکومت نے گذشتہ پانچ۔ چھ سالوںمیں دس سے پندرہ صنعت کاروں کے تین لاکھ 50 ہزار کروڑ روپے کے قرض معاف کر دیئے لیکن کسانوں اور چھوٹے دکانداروں کے قرض معاف نہیں ہوئے ۔


کانگریس لیڈر نے پی ایم مودی پر نشانہ لگاتے ہوئے کہاکہ بغیر کسی کو بتائے ملک پر گبر ٹیکس ( جی ایس ٹی ۔ سروس اور خدمات ٹیکس ) تھو پ دیا گیا جس کا فائدہ اڈانی اور امبانی نے اٹھایا ۔ انہوںنے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ صنعت کاروں کو مفت میں زمین دینے کے عوض میں ملے پیسوںکی بدولت ہی پی ایم مودی روز۔ بروز ٹیلی ویژن پر دیکھائی دیتے ہیں۔

راہل گاندھی نے لوگوں سے پوچھا کہ ” آپ نے کبھی بھی وزیر اعظم مودی کو کسانوں سے گلے ملتے یا کسی مزدور سے ہاتھ ملاتے ہوئے دیکھا ہے لیکن انہیں کارپوریٹ دوستوں سے گلے ملتے ہمیشہ دیکھا جاسکتاہے ۔ انہوں نے جھارکھنڈ کے باشندوں سے وعدہ کیا کہ ریاست میں مہا گٹھ بندھن کی حکومت بنتے ہی چھتیس گرھ کی طرح جھارکھنڈ میں کسانوں کو بھی دھان کا ایم ایس پی 2500 روپے فی کوئنٹل دئے جانے کے ساتھ ہی کسانوں کے دولاکھ روپے تک کے قرض معاف کر دیئے جائیںگے ۔ زبردستی چھینی گئی زمینیں واپس کر دی جائیںگی ، تحویل اراضی بل نافذ کیاجائے گا دیگر پسماندہ طبقات ( اوبی سی ) کو 27 فیصد ریزرویشن اور کسانوں پر گولی چلوانے والوںکے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی ۔


کانگریس لیڈر نے کہاکہ وزیر اعظم مودی نے ہر سال دو کروڑ نوجوانوں کو نوکری دینے کا وعدہ کیا تھا ساتھ ہی جھارکھنڈ کے وزیراعلیٰ رگھور داس بھی گذشتہ پانچ سال سے لوگوں کو روزگار دینے کی بات کر رہے ہیں لیکن کوئی بتائے کہ کسے روزگار ملا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ روزگار ملنا تو دور ریاست کے کل ۔ کارخانوں میں بھی تالے لگ گئے ہیں۔ اس وجہ سے ریاست کے نوجوان روزگار کیلئے دوسری ریاستوں میں نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہاکہ لوک سبھا انتخاب میں اکثریت نہیں ملنے کی وجہ سے کانگریس نیائے یوجنا نافذ نہیں کر پائی ۔

راہل گاندھی نے کہاکہ جھارکھنڈ غریب ریاست نہیں ہے لیکن یہاں کے لوگوںکوغریب بناکر رکھا گیا ہے ۔ انہوں نے وعدہ کیاکہ یہاں کے پانی ، جنگل اور زمین لوگوں کو واپس کئے جائیںگے ۔ انہوںنے کہاکہ ریاست میں نوجوان ،قبائل اور دلتوںکی حکومت بنائی جائے گی ۔ نہ کہ کارپوریٹ کی ۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی لیڈر جہاں کہیں جاتے ہیں وہاں لوگوں کو تقسیم کردیتے ہیں لیکن ملک ان کے حساب سے نہیں چلے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 09 Dec 2019, 11:11 PM