ہندوستان اور نیپال جلد تنازعات کو دور کریں: ماہرین

فوجی سربراہ جنرل منوج مکند نروانے کی آنے والے دنوں میں نیپال دورے کا سبھی کو بے چینی سے انتظار ہےکیونکہ اس سے دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعلقات پر توجہ مرکوز ہوتی ہے۔

تصویر یو این آئی 
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

ہندوستان اور نیپال کے درمیان روٹی بیٹی کے تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے ماہرین نے دونوں ممالک سے سرحدی تنازعات سمیت دیگر مسائل کو بات چیت کے ذریعہ جلد حل کرکے تعلقات میں مثبت تبدیلی لانے کو کہا ہے۔ دونوں ممالک کے ماہرین نے ’نیپال۔ہندوستان اسٹریٹیجک توازن: گہری شراکت بنانے‘ کے موضوع پر ایک سماجی ا دارے کے ذریعہ منعقد ایک ویبنار میں ان خیالات کا اظہار کیا ۔

ریٹائرڈ لفٹننٹ جنرل شوکین چوہان نے کہا ہے کہ ہندوستان اور نیپال کی تاریخ، جغرافیائی، ثقافت اور پانی یکساں ہے۔ ملٹری ڈپلومیسی کو دوطرفہ تعلقات کی ریڑھ قرار دیتے ہوئے انہوں نےکہا کہ 1950 میں کمیونسٹ چین نے جب نیپال کی اقتدار اعلی کو نشانہ بناتے ہوئے اس سے ’مین لینڈ‘ میں شامل ہونے کے لئے کہا تھا تو ہندوستانی فوج نے نیپالی فوج کی تشکیل نو میں مدد کی تھی۔


نیپالی سفارت خانہ میں دفاعی اتاشی رہ چکے لفٹننٹ جنرل چوہان نے کہا کہ ’’آپ بھلے ہی کسی بھی روپ میں ہیں دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان ایک جذباتی رشتہ ہے۔ نیپال میں ایک لاکھ 28 ہزار پنشن یافتہ ہیں جو ملک کی آبادی کا بڑا حصہ ہے۔‘‘

انہوں نے کہاکہ فوجی سربراہ جنرل منوج مکند نروانے کی آنے والے دنوں میں نیپال دورے کا سبھی کو بے چینی سے انتظار ہےکیونکہ اس سے دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعلقات پر توجہ مرکوز ہوتی ہے۔


نیپالی حکومت میں وزیر رہ چکے اورموجودہ رکن پارلیمنٹ منندر ریجل نے کہا کہ بھلے ہی نیپال ہندوستان اور چین دونوں سے چھوٹا ملک ہے لیکن اسے اپنے ڈپلومیٹک فیصلوں کے نتائج کی سمجھ ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ ہندوستان اور نیپال کے درمیان خصوصی، گہرے اور غیر معمولی تعلقات ہیں جو بہت کم ممالک میں دیکھنے کو ملیں گے۔

ہندوستان کے معاشی ڈیولپمنٹ کے بارے میں نیپال کے نظریہ کو پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’ ہندوستان کی آبادی نیپال سے چالیس گنا زیادہ ہے اور اسکی معیشت نیپال کی معیشت سے سو گنا بڑی ہے۔ آنے والے بیس سے پچیس برسوں میں ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی معیشت بن سکتی ہے۔ ہمیں ان چیزوں کا علم ہے۔‘‘


انہوں نے کہا کہ مستقبل میں نیپال یقینی طور سے ہندوستان کے لئے اہم شراکت داربن سکتا ہے۔ دونوں ممالک کے ذریعہ پانی کے وسائل کے انتظامات میں غیر معمولی امکانات ہیں۔ ہندوستان۔نیپال میں پن بجلی سے بہت زیادہ فائدہ اٹھاسکتا ہے۔ نیپال کی مدد سے شمالی ہندوستان میں پانی کی کمی سے نمٹا جاسکتا ہے۔ لیپولیکھ، لمپیادھورا اور کالاپانی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے دعوؤں کے بارے میں اچھی طرح سے علم ہے اور گزشتہ بیس سے پچیس برسوں میں اس کی شناخت کی گئی ہے۔ دونوں ممالک مل کر بات کریں گے اور معاملے کی میرٹ پر فیصلہ کریں گے۔ اس پہلو کی وجہ سے ہمیں دوطرفہ تعلقات کو متاثر نہیں ہونے دینا چاہئے۔

نیپالی فوج کے ریٹائرڈ میجر جنرل بنوج بسنیت نےکہاکہ را اور فوج کے سربراہ کا نیپال دورہ دونوں ممالک کے تعلقات کے حساب سے اہم ہے۔ یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعلقات، فوجی ڈپلومیسی کی ضرورت ہے، ہندوستان کی سلامتی کی فکرمندیوں اور چین کے بڑھتے اثرات جیسے مسائل کے تناظر میں یہ اہم ہے۔


انہوں نے کہا کہ عالمی ڈپلومیسی ہند۔بحرالکاہل علاقے پر مرکوز ہورہی ہے اور چین اور اس کے اردگرد کا علاقہ اس کے مرکز میں ہے۔ چین کی ڈپلومیٹک خواہشیں اسے اسٹریٹیجک اور ٹرانزٹ ضرورتوں کے لئے پڑوسی ممالک پر زیادہ انحصار کررہی ہیں۔ نیپال بھی اس سے استثناء نہیں ہے۔

ہندوستان علاقائی اور عالمی طاقتوں کے لئے اور اہم بن گیا ہے۔ سابق فوجی افسر نے کہا کہ کوئی بھی ملک اپنا جغرافیہ اور پڑوس کے ساتھ ثقافتی یکجہتی کو نہیں بدل سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم پرانے دوست ہیں لیکن نئی صورت حال میں ہیں۔‘‘ ہمیں ایک ساتھ بیٹھنے کی ضرورت ہے جس سے یہ یقینی بنایا جاسکے کہ آنے والے وقت میں دونوں مالک کے لوگوں کے درمیان اچھے تعلقات رہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔