’انڈیا‘ کی جیت خواتین کے حقوق کو یقینی بنائے گی: اسٹالن

اسٹالن نے کہا کہ ’انڈیا‘ بلاک صرف انتخابی اتحاد نہیں ہے بلکہ ایک نظریاتی اتحاد ہے اور بی جے پی کو اتحاد کے ذریعے ہی شکست دی جا سکتی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویرآئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویرآئی اے این ایس

user

یو این آئی

آئندہ لوک سبھا انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو شکست دینے کے لیے اپوزیشن جماعتوں کے درمیان اتحاد کی اپیل کرتے ہوئے تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ اور ڈی ایم کے صدر ایم کے اسٹالن نے کہا کہ بی جے پی کو فیصلہ کن شکست دینا ہندوستان میں ہر جمہوری قوت کے لیے ایک تاریخی ضرورت ہے اور انڈیا الائنس کی جیت نہ صرف خواتین بلکہ تمام شہریوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائے گی۔

ڈی ایم کے کی خواتین ونگ کے زیر اہتمام خواتین کے حقوق کانفرنس میں اپنے خطاب میں مسٹر اسٹالن نے پارلیمنٹ میں منظور شدہ خواتین ریزرویشن بل کو فوری نافذ کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے موجود تمام قائدین سے درخواست کی کہ وہ 2019 سے دکھائے گئے تمل ناڈو ماڈل کی پیروی کرتے ہوئے متحد ہوکر کام کریں تاکہ بی جے پی کو خواتین کے حقوق اور ملک کے لوگوں کے تحفظ کے لیے اقتدار سے ہٹایا جاسکے۔


انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے قانون میں ایک اہم خامی او بی سی اور اقلیتی خواتین کے لیے ریزرویشن کی کمی ہے۔ نہوں نے کہا کہ اگر انہیں اندرونی ریزرویشن دیا جائے تو ہی پسماندہ اور معاشی طور پر محروم لوگوں کی آواز اسمبلیوں اور پارلیمنٹ میں سنی جائے گی۔انہوں نے کہا، ''ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی کو کچھ اور ہی پسند ہے۔ ’’ہمیں اسے بی جے پی کی سیاسی چال کے طور پر نہیں بلکہ ممکنہ طور پر ایک وسیع تر سازش کے طور پر سمجھنا چاہیے۔‘‘

مسٹر اسٹالن نے کہا کہ انڈیا بلاک صرف انتخابی اتحاد نہیں ہے بلکہ ایک نظریاتی اتحاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو اتحاد کے ذریعے ہی شکست دی جا سکتی ہے۔ تمل ناڈو نے 2019 کے انتخابات کے بعد سے یہ دکھایا ہے۔


انہوں نے کہا کہ تمل ناڈو کی طرح ہندوستان کی ہر ریاست میں مشترکہ اتحاد بنایا جانا چاہئے۔ اگر بی جے پی کے مخالفین چھوٹے چھوٹے اختلافات سے اوپر اٹھ کر متحد ہو جائیں تو ہم یقینی طور پر بی جے پی کو شکست دے سکتے ہیں جو عوام کے مفادات کے خلاف ہے۔ میں یہاں موجود اپنی بہنوں سے گزارش کرتا ہوں کہ یہ پیغام اپنی پارٹی کے لیڈروں تک پہنچائیں۔ بی جے پی کو شکست دینا ہندوستان کی ہر جمہوری قوت کے لیے ایک تاریخی ضرورت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔