مودی حکومت کے دور میں ہندوستان مسلمانوں کے لئے ایک ’خطرناک‘ ملک! بین الاقوامی رپورٹ

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہری قوانین میں ترمیم کے ساتھ ہی ہندوستان مسلم اقلیتوں کے لئے ایک ’خطرناک اور پُر تشدد مقام‘ بن چکا ہے

دہلی میں فساد سے متاثرہ مسلمان محفوظ مقامامت پر پناہ لینے پر مجبور ہو گئے تھے / Getty Images
دہلی میں فساد سے متاثرہ مسلمان محفوظ مقامامت پر پناہ لینے پر مجبور ہو گئے تھے / Getty Images
user

قومی آوازبیورو

ساؤتھ ایشیا اسٹیٹ آف مائنارٹی رپورٹ 2020 میں نئے شہریت سے متعلق قوانین کا حوالہ دے کر کہا گیا ہے کہ ہندوستان مسلمانوں کے لئے ایک انتہائی خطرناک ملک ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہری قوانین میں ترمیم کے ساتھ ہی ہندوستان مسلم اقلیتوں کے لئے ایک ’خطرناک اور پُر تشدد مقام‘ بن چکا ہے۔

ساؤتھ ایشیا اسٹیٹ آف مائنارٹی رپورٹ 2020 کے مطابق، افغانستان، بنگلہ دیش، بھوٹان، نیپال، پاکستان اور سری لنکا کے شہریوں کی اظہار رائے اور انفرادی آزادی کا جائزہ لینے والی رپورت تیار کی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پوری دنیا میں انسانی حقوق کو خطرہ ہے لیکن ہندوستان مسلمانوں کے لئے خطرناک اور پرتشدد مقام بن چکا ہے۔


رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 2014 سے جب سے بی جے پی اقتدار پر قابض ہوئی ہے، مذہبی اقلیتوں پر حملے ہوئے ہیں اور ہندوستان میں مسلمانوں اور مسلم تنظیموں کے حقوق اور اظہار رائے پر اثر پڑا ہے۔ مئی 2019 میں بی جے پی زبردست اکثریت کے ساتھ اقتدار میں واپس لوٹی تو صورت حال مزید ابتر ہو گئی۔ فارین کنٹریبیوشن (ریگولیشن) ایکٹ جو ہندوستان کے اداروں کے لئے بیرونی عطیہ پر نظر رکھتا ہے، اس میں بھی تبدیلی لائی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں مسلم اداکاروں، انسانی حقوق کے وکلاء، جہد کاروں، مظاہرین، ماہرین تعلیم، صحافیوں، دانشوروں اور جو بھی حکومت کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں ان پر تیزی سے حملے کئے گئے ہیں۔ انسانی حقوق کارکنان پابندی، تشدد، ہتک عزت کے معاملوں اور استحصال کا سامنا کر رہے ہیں۔


رپورٹ میں گزشتہ سال جموں و کشمیر میں اس وقت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے جب مرکزی حکومت نے آئین کی دفعہ 370 کے تحت ریاست کو حاصل خصوصی درجہ کو منسوخ کر دیا تھا۔ رپورٹ میں سخت تبصرہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کشمیر کا معاملہ ظاہر کرتا ہے کہ باضابطہ جمہوری ڈھانچے کے اندر شہریوں کے حقوق کو کس طرح پامال کیا جا سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


    Published: 16 Dec 2020, 10:56 AM