راجدھانی دہلی میں جشن آزادی کی تیاریاں زوروں پر

دکاندار نے بتایا کہ لال کنواں کا پتنگ بازار تاریخی بازار ہے یہاں نہ صرف دہلی بلکہ یوپی ، ہر یانہ ، چنڈی گڑھ ، تک سے لوگ خریداری کرنے آتے ہیں

<div class="paragraphs"><p>تصویر محمد تسلیم</p></div>

تصویر محمد تسلیم

user

محمد تسلیم

نئی دہلی: یوں تو جشن آزادی کا جشن ملک بھر میں تزک و احتشام سے منایا جاتا ہے لیکن دارالحکومت دہلی میں جشن منانے کا انداز منفرد ہے۔

دہلی کے عوام یوم آزادی 15 اگست کے دن پتنگ اڑا کر جشن مناتے ہیں جس کیلئے ایک ماہ قبل پتنگ کے بازار سجنے شروع ہو جاتے ہیں ۔ گذشتہ دو سالوں سے عالمی وباءکورنا وائرس کی تباہ کاریوں کے سبب جشن آزادی کی رونق ماند پڑ گئی تھی ۔ تاہم امسال بازاروں میں چہل پہل ،رونق، دکانوں پر بھیڑ اورلوگوں میں جوش دیکھنے کو مل رہا ہے۔

راجدھانی دہلی میں سب سے زیادہ پرانی دہلی اور شمال مشرقی دہلی کے علاقے ، سیلم پور، جعفرآباد ، مصطفی آباد ، کبیر نگر وغیرہ میں جشن آزادی بڑے دھوم دھام سے منایا جاتا ہے۔

دن میں لوگ اپنی اپنی چھتوں پر قومی پر چم ترنگا لگاتے ہیں اور حب الوطنی کے گیتوں کے ساتھ آسمان کو پتنگوں سے سجاتے ہیں ۔ دہلی میں پتنگ بڑی تعداد میں اڑائی جاتی ہیں اور اس دن آسمان میں پر ندوں سے زیادہ پتنگ اڑتی ہوئی نظر آتی ہیں ۔ ساتھ ہی دہلی کے لوگ ترنگا رنگ کی ٹی شیٹ، ٹوپی بھی پہنتے ہیں۔ جہاں ایک جانب مردوں میںغصب کا جوش و جذبہ دیکھا جاتا ہے ، وہیں دوسری جانب خواتین بھی جشن آزادی منانے میں پیچھے نہیں رہتیں۔ خواتین ترنگا رنگ کی چوڑیاں ، اور آنچل پہن کر جشن میں برابر کی شریک رہتی ہیں۔


آشا رام تیاگی مارگ روڈ نمبر 66 پر لگنے والا جعفرآبادکا بازار اپنے موسم کے مطابق تبدیل ہو جاتا ہے ، سردیوں میں یہاں جیکٹ کا کاروبار ہوتا ہے ، موسم گرما میں کولر بکنے شروع ہو جاتے ہیں اور اگست کے ماہ میں پتنگوں کا بازار سجنے لگتا ہے ۔بازاروں میں پتنگ کی خریداری عروج پر ہے ساتھ ہی امسال قومی پر چم ترنگا کی ڈیمانڈ کافی زیادہ ہے ۔علاوہ ازیں ترنگا ٹی شیٹ ، ٹوپیاں ، چوڑیاں ، گمچھے ، جھالر یں ، شرٹ پر لگانے والے بیچ بازار کی رونق میں چار چاند لگا رہے ہیں ۔

جعفرآباد مین روڈ پر دکان لگانے والے ارشاد کا کہنا ہے اس مرتبہ بازار میں پتنگوں کی خرید و فروخت کے علاوہ قومی پر چم ترنگا، ٹی شیٹ اور چوڑی کی بھی خریدار آرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ برس اس کام میں زیادہ منافع نہیں ہو پایا تھا اس کی وجہ تھی کورونا اور لاک ڈاﺅن لوگ معاشی طور پر ٹوٹے ہوئے تھے لیکن اب زندگی دوبارہ پٹری پر آچکی ہے اور ہمیں اُمید ہے کہ اس بار پتنگ بازار کے دکاندار اچھا بزنس کرکے جائیں گے۔

دکانوں پر پتنگ کے شائقین کا جم غفیر دیکھنے کو مل رہا ہے اور لوگ دہلی کے قرب وجوار سے پتنگ خریدنے آرہے ہیں ۔پرانی دہلی کے لال کنویں پر لگنے والا پتنگ بازار بھی اپنی رونق بکھیر رہا ہے ۔لوگ پہلے ہی پتنگوں اور ڈور کا انتظام کر رہے ہیں ۔

لال کنویں میں موجود ایک دکاندار نے بتایا کہ اس مرتبہ لوگ پہلے سے ہی پتنگ خرید کر لے جارہے ہیں چونکہ اچھی اڑان والی پتنگیں پہلے ہی فروخت ہوجاتی ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ لال کنواں کا پتنگ بازار تاریخی بازار ہے یہاں نہ صرف دہلی بلکہ یوپی ، ہر یانہ ، چنڈی گڑھ ، تک سے لوگ خریداری کرنے آتے ہیں ۔ پتنگ بازار کے دکانداروں نے بتایا کہ بازار میں چائنیز مانجھا فروخت کرنے پر سخت پابندی ہے اور ہم اس مانجھے کے سخت خلاف ہیں۔


سڑک سے لیکر دکانوں تک راجدھانی دہلی میں جشن آزادی کی تیاریاں زوروں پرہیں دریا گنج میں واقع ایاز پر فیوم شوروم یوں تو عام دنوں میں اپنی خوشبوؤں سے مہکتا رہتا ہے ۔ جشن آزادی کے پیش نظر شوروم کو قومی پر چم ترنگوں سے سج گیا ہے جو لوگوں کی توجہ کا مرکز بن رہا ہے ۔ شوروم کے مالک معروف حکیم ڈاکٹر ایاز الدین ہاشمی نے نمائندہ کو بتایا کہ دہلی میں جشن آزادی برسوں سے منفرد انداز میں منایا جاتا رہا ہے ۔

دہلی کے لوگ دل والے ہیںاور ہر سال بڑے ہی دھوم دھام سے مناتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ 15 اگست 1947 کو ہمیں انگریزوں سے آزادی ملی اور ہمارے ملک میں جمہوری نظام قائم ہوا ۔یہ آزادی ہمیں بڑی بڑی قربانیوں کے بعد ملی ہے۔

اس موقع پر ہمیں ان مجاہدین آزادی کو بھی یاد کرنا چاہئے جنہوں نے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر انگریزوں سے لوہا لیا اور وطن کی خاطر جام شہادت نوش فرمایا۔

جن لوگوں نے وطن عزیز ہندوستان کی آزادی کی خاطر قربانیاں پیش کیں ان میں ہندو ، مسلم ، سکھ ، سبھی لوگ شامل تھے ۔ہمیں اپنی نئی نسل کو ان کی قربانیوں کے بارے میں بتانے کی ضرورت ہے تاکہ ان کے اندر بھی اپنے بڑوں کی طرح وطن کی خاطر مر مٹنے کا جذبہ پیدا ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔