یوپی: جیلوں میں ایچ آئی وی کا خطرہ بڑھا، گزشتہ ایک ماہ میں بارہ بنکی جیل کے 26 قیدی پازیٹو

محکمہ صحت نے جیل انتظامیہ کو خط لکھ کر ان متاثرہ قیدیوں کو لکھنؤ کے اے آر ٹی سنٹر سے علاج کرانے کو کہا ہے، جلد ہی جیل میں محکمہ ایک اور کیمپ لگانے جا رہا ہے جس میں خاتون قیدیوں کی جانچ کی جائے گی۔

جیل، علامتی تصویر آئی اے این ایس
جیل، علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش کی جیلوں میں ایچ آئی وی وائرس پھیلنے کا خطرہ لگاتار بڑھتا جا رہا ہے۔ بارہ بنکی جیل میں گزشتہ ایک ماہ میں 26 قیدی ایچ آئی وی پازیٹو پائے گئے ہیں۔ ریاست کے محکمہ صحت نے جیل انتظامیہ کو خط لکھ کر ان متاثرہ قیدیوں کو لکھنؤ کے اے آر ٹی سنٹر سے علاج کرانے کو کہا ہے۔ جلد ہی جیل میں محکمہ مزید ایک کمپ لگانے جا رہا ہے جس میں خاتون قیدیوں کی جانچ کی جائے گی۔ ضلع افسر برائے امراضِ تپ دق ونود کمار دوہرے نے کہا کہ جیل میں تین کیمپوں کے دوران قیدیوں کے درمیان ٹی بی اور ایچ آئی وی ٹیسٹ کے ریزلٹ سامنے آئے۔

جون میں گونڈا ضلع جیل کے چھ قیدیوں نے ایچ آئی وی کے لیے پازیٹو ٹیسٹ کیا تھا۔ جیل میں ایک زیر غور قیدی کا ٹیسٹ پازیٹو ہونے کے بعد قیدیوں کی ٹیسٹنگ کی گئی تھی۔ جیل میں ایک ہزار سے زیادہ قیدی ہیں۔ جیل سپرنٹنڈنٹ دیپانکر کمار نے اس بات کی تصدیق کی اور کہا کہ احاطہ کے اندر ایک طبی کیمپ لگایا گیا۔ افسر نے کہا کہ ’’ہم نے پہلے سبھی متاثرہ مریض کو وائرس سے الگ کرنے اور ان کے دیگر ٹیسٹ کرانے کے لیے ضلع اسپتال بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘


اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیڈر کے تحت ان کے بیرک کو شفٹ کیا جائے گا۔ اِن-ہاؤس ڈاکٹر کو مطلع کرایا گیا ہے اور ان کی صحت کی جانچ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ سہارنپور جیل میں جولائی ماہ میں 23 قیدیوں کے ایچ آئی وی پازیٹو ہونے کا پتہ چلا تھا۔ معاملہ تب سامنے آیا جب سہارنپور جیل میں محکمہ صحت کے ذریعہ طبی جانچ کیمپ لگایا گیا۔ ٹی بی سے متاثر پائے گئے قیدیوں کے خون کے نمونے بھی ایچ آئی وی ٹیسٹ کے لیے جمع کیے گئے تھے اور ان میں سے 23 کو ایچ آئی وی پازیٹو پایا گیا تھا۔ ان میں ایک خاتون قیدی بھی ہے۔ نام نہ شائع کرنے کی شرط پر ایک خبر رساں ایجنسی سے بات کرنے والے سینئر ہیلتھ افسر نے کہا کہ جیلوں میں بڑھ رہی بھیڑ بھاڑ ایک فکر کا موضوع ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ’’اس حالت میں غیر محفوظ جنسی تعلقات سے انکار نہیں کیا جا سکتا اور یہ واضح طور سے ایچ آئی وی پھیلانے کا سبب بنا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔