انشورنس سیکٹر میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کا دخل بڑھےگا، ایف ڈی آئی کی حد 74 فیصد

انشورنس سیکٹر میں ایف ڈی آئی کی مقررہ حد 49 سے بڑھا کر 74 فیصد کردی اور ضروری حفاظتی اقدامات کے ساتھ غیر ملکی ملکیت اور کنٹرول کی اجازت دینے کے لئے انشورنس ایکٹ 1938 میں ترمیم کرنے کا اعلان کیا۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

ایک طرف جہاں ایل آئی سی کے آئی پی او لانے کی بات بجٹ خطاب میں کہی گئی ہے یعنی اب کوئی بھی ایل آئی سی کے شئیر فروخت ہوں گے تو دوسری جانب انشورنس سیکٹر میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی حد بڑھا دی گئی ہے جس کا صاف مطلب ہے کہ ہندوستانی انشورنس کمپنیوں میں اب غیر ملکی سرمایہ کاری کر سکتے ہیں ۔

وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے پیر کو انشورنس سیکٹر میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کی مقررہ حد 49 سے بڑھا کر 74 فیصد کردی اور ضروری حفاظتی اقدامات کے ساتھ غیر ملکی ملکیت اور کنٹرول کی اجازت دینے کے لئے انشورنس ایکٹ 1938 میں ترمیم کرنے کا اعلان کیا۔


پارلیمنٹ میں سال 2021-22 کے لئے بجٹ پیش کرتے ہوئے مسزسیتارمن نے کہا کہ مجوزہ نئے ڈھانچے کے تحت بورڈ میں انتظامیہ سے وابستہ زیادہ تر ڈائرکٹر اور سربراہ ہندوستانی ہوں گے ، جبکہ کم از کم 50 فیصد ڈائریکٹر حقیقت میں آزاد ڈائریکٹرز ہوں گے اور منافع کا ایک خاص حصہ عام ریزرو رقم کے طور پر برقرار رکھا جائے گا۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ موجودہ پھنسے ہوئے قرضوں کو جمع کرنے اور حاصل کرنے کے لئے ایک ’ایسٹ ری کنسٹرکشن کمپنی‘(اثاثہ تعمیر نو کمپنی لمیٹڈ) اور اثاثہ انتظامیہ کمپنی قائم کی جائے گی اور اس کے بعد متعلقہ قرضوں کا صحیح طریقے سے انتظام کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں متبادل سرمایہ کاری فنڈز اور دیگر ممکنہ سرمایہ کاروں کو فروخت کیا جاسکے گا۔ یہ آخر کار ان پھنسے ہوئے قرضوں کی صحیح قدر کی طرف لے جائے گا۔ اس اقدام سے سرکاری شعبے کے بینکوں کو اپنے پھنسے ہوئے قرضوں کا موثر انداز میں انتظام کرنے میں مدد ملے گی۔


وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے گزشتہ سال کے بینکوں کے صارفین کے لئے ڈپازٹ انشورنس کور کو ایک لاکھ سے بڑھا کر 5 لاکھ روپے کرنے کی منظوری دی تھی۔ فی الحال جن زبردست مشکلات کا سامنا کررہے بینکوں میں رقم جمع کرانے والوں کی مدد کے لئے حکومت خود پارلیمنٹ کے موجودہ اجلاس میں ڈی آئی جی سی جی سی ایکٹ 1961 میں ترمیم کے لئے ایک بل پیش کرے گی ، تاکہ متعلقہ دفعات کو ہموار کیا جاسکے۔

ایسی صورتحال میں اگر کوئی بینک عارضی طور پر اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ناکام رہتا ہے تو اس بینک میں رقم جمع کرنے والے اپنے جمع انشورنس کور کے مجموعی ذخائر کو آسان اوروقت کے پابند طریقے سے حاصل کرسکیں گے۔


وزیر خزانہ نے کہا کہ چھوٹے قرضداروں کے مفادات کی سیکورٹی کو یقینی بناتے ہوئے قرض سے متعلق ڈسپلن کو بہتر بنانے کے مقصد سے 100کروڑ روپے کے کم از کم حجم والی املاک این بی ایف سی کیلئے سیکیوریٹیشن اور بحالی برائے مالی اثاثوں کے نفاذ ( ایس اے آر ایف اے ای ایس آئی ) ایکٹ 2002 کے تحت قرض وصولی کے اہل کم از کم قرض والے حجم کو موجودہ 50لاکھ روپے سے گھٹا کر 20لاکھ روپے کرنے کی تجویز ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔