اعظم خان کے خلاف محکمہ انکم ٹیکس کی کارروائی جاری، رہائش گاہ پر حفاظت کے پختہ انتظامات

سماجوادی پارٹی کے سینئر لیڈر اور ریاست کے سابق وزیر اعظم خان کے گھر پر محکمہ انکم ٹیکس کا چھاپہ جمعہ کو بھی جاری ہے۔ اس دوران ان کے گھر پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں

<div class="paragraphs"><p>سماجوادی پارٹی کے قدآور لیڈر اعظم خان/ تصویر آئی اے این ایس</p></div>

سماجوادی پارٹی کے قدآور لیڈر اعظم خان/ تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

رام پور: سماجوادی پارٹی کے سینئر لیڈر اور ریاست کے سابق وزیر اعظم خان کے گھر پر محکمہ انکم ٹیکس کا چھاپہ جمعہ کو بھی جاری ہے۔ اس دوران ان کے گھر پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

محکمہ نے جمعہ کو ٹیکس چوری کی تحقیقات کے ایک حصے کے طور پر اعظم خان کے خلاف ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مار کارروائی جاری رکھی۔ اعظم خان کے گھر اور جوہر یونیورسٹی میں بھی سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ انکم ٹیکس حکام اندر تلاشی مہم چلا رہے ہیں۔

ٹیم ہمسفر ریزورٹ سے لے کر ایس بی آئی تک کارروائی کر رہی ہے۔ ٹیکس چوری کے الزامات میں گھرے اعظم خان پر انکم ٹیکس نے اپنی گرفت مضبوط کر لی ہے۔ رپورٹ میں ذرائع کے حوالہ سے بتایا گیا ہے کہ اعظم خان کے مقام پر پہنچنے والی ٹیم میں تقریباً 4 درجن لوگ شامل ہیں۔ اس آپریشن کی رازداری کو برقرار رکھنے کے لیے انکم ٹیکس کی ٹیم ایس ایس بی کے اہلکاروں کو ساتھ لے کر آئی ہے۔ ٹیمیں اپنے اپنے مقامات پر پہنچیں تو مقامی پولیس اور انتظامیہ کو اطلاع دی گئی۔


سرکاری ذرائع نے بتایا کہ انکم ٹیکس حکام نے جمعہ کو بھی اعظم خان کے گھر کی تلاشی جاری رکھی۔ فورس اہلکاروں کے ساتھ مقامی پولیس بھی گھر کے باہر تعینات تھی۔ ٹیم جوہر یونیورسٹی میں اکاؤنٹنٹ کے گھر بھی پہنچی اور دستاویزات کی جانچ پڑتال کی۔ جوہر یونیورسٹی کے ساتھ اعظم خان کے ہمسفر ریزورٹ میں بھی ٹیمیں دن بھر چھان بین کرتی رہیں۔

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال ایم پی-ایم ایل اے عدالت نے ایس پی کے سینئر لیڈر اعظم خان کو متنازع تقریر کرنے کے ایک دیگر معاملے میں مجرم قرار دیا تھا۔ یہ معاملہ سال 2019 میں ملک کوتوالی علاقے کے کھٹا نگریہ گاؤں میں ایک جلسہ عام میں دیے گئے خان کے خطاب سے متعلق تھا۔ اس کیس میں انہیں تین سال قید کی سزا سنائی گئی۔ رام پور سے 10 بار ایم ایل اے رہ چکے اعظم خان کو سزا سنائے جانے کے بعد یوپی اسمبلی کے لیے نااہل قرار دیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔