بیگم حامد انصاری کے مدرسہ کے طالب علم بال بال بچے

چاچا نہرو مدرسہ میں تعلیم حاصل کر رہے بچے
چاچا نہرو مدرسہ میں تعلیم حاصل کر رہے بچے
user

قومی آوازبیورو

علی گڑھ: سابق نائب صدر جمہوریۂ ہند حامد انصاری کی بیگم سلمیٰ انصاری کے ذریعہ چلائے جا رہے مدرسہ کے پانی میں چوہا مارنے والی دوا ملائے جانے کا معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد یہ واقعہ علاقے میں موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ مدرسہ کے طلبا اور اساتذہ میں بھی اس بات کو لے کر حیرانی کا عالم ہے کہ آخر اس طرح کی سازش کس کے ذریعہ اور کیونکر کی گئی۔ یہ کام کچھ نامعلوم لوگوں کے ذریعہ انجام دیے جانے کی بات سامنے آئی ہے۔


















بیگم حامد انصاری کے مدرسہ کے طالب علم بال بال بچے

معاملہ علی گڑھ واقع چاچا نہرو مدرسہ کا ہے جہاں تقریبا چار ہزار بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ اس ادارہ کو النور چیریٹیبل سوسائٹی کے ذریعہ چلایا جا رہا ہے جس کی چیئر پرسن سابق نائب صدر جمہوریۂ ہند حامد انصاری کی بیگم ہیں۔ اس سلسلے میں ایک مقامی پولس افسر نے بتایا کہ دو نامعلوم افراد کے خلاف دفعہ 328 اور دفعہ 506 کے تحت کیس درج کیا گیا ہے اور معاملے کی تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔

اس سلسلے میں جب سلمیٰ انصاری سے بات کی گئی تو انھوں نے بتایا کہ ’’واقعہ افسوسناک ہے۔ 18 سال قدیم اس ادارہ میں اب تک اس طرح کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا تھا لیکن جمعہ کو جو کچھ ہوا اس کے بعد سی سی ٹی وی لگانے کا فیصلہ لیا گیا ہے تاکہ آئندہ اس طرح کی کوششوں کو ناکام بنایا جا سکے۔‘‘ علی گڑھ پولس کے سینئر سپرنٹنڈنٹ راجیش پانڈے نے اس سلسلے میں بتایا کہ ’’اتفاق سے ایک طالب علم نے ان دو مشتبہ لوگوں کو پانی میں چوہے کی گولی ملاتے ہوئے دیکھ لیا اور وارڈن کو بتا دیا ورنہ کوئی بڑا حادثہ ہو سکتا تھا۔‘‘

چاچا نہرو مدرسہ کی پرنسپل صہبا سلیم
چاچا نہرو مدرسہ کی پرنسپل صہبا سلیم

واضح رہے کہ محمد افضل نامی طالب علم نے مشتبہ لوگوں کو پانی میں چوہا مارنے والی دوائی ملاتے ہوئے دیکھ لیا تھا جس کے بعد اس نے وارڈن کو مطلع کیا۔ اس بات کی خبر ملتے ہی وارڈن جنید صدیقی نے 100 نمبر ڈائل کر پولس کو خبر دی جس کے بعد پانی کے ٹینک کو پوری طرح خالی کرایا گیا اور کچھ پانی کا سیمپل جانچ کے لیے لیباریٹری بھیج دیا گیا۔ چاچا نہرو مدرسہ کی بانی رکن اور پرنسپل صہبا سلیم نے اس سلسلے میں بتایا کہ ’’خدا کا شکر ہے کہ کوئی بڑا حادثہ نہیں ہوا۔ ساتویں درجہ کا طالب علم محمد افضل پانی پینے کے لیے گیا تو دیکھا کہ ایک شخص نیچے کھڑا ہے اور دوسرا پانی میں کچھ ڈال رہا ہے۔ جب افضل نے اس سے پوچھا کہ پانی میں کیا ڈالا جا رہا ہے تو نامعلوم شخص نے جان سے مارنے کی دھمکی دی اور پھر دونوں اشخاص وہاں سے فرار ہو گئے۔‘‘ صہبا سلیم نے مزید بتایا کہ اگر صحیح وقت پر افضل نہیں پہنچتا اور وارڈن کو اس کی خبر نہیں دیتا تو ایک بڑا حادثہ پیش آ سکتا تھا۔

ساتویں درجہ کا طالب علم محمد افضل جس نے دو نامعلوم لوگوں کو پانی میں چوہا مارنے والی دوائی ملاتے ہوئے دیکھا
ساتویں درجہ کا طالب علم محمد افضل جس نے دو نامعلوم لوگوں کو پانی میں چوہا مارنے والی دوائی ملاتے ہوئے دیکھا

طالب علم محمد افضل سے جب بات کی گئی تو اس نے بتایا کہ ایک شخص کے ہاتھ میں کٹّا تھا اور اس نے جان سے مارنے کی دھمکی دیتے ہوئے کسی کو بھی کچھ بتانے سے منع کیا۔ لیکن جب دونوں اشخاص چلے گئے تو زمین پر چوہے مارنے والی دوائی کا ریپر گرا ہوا دیکھا جو اس نے وارڈن کو جا کر دکھایا۔ پانی میں زہر ملے ہونے کا شبہ ہوتے ہی سبھی طالب علموں کو دوسرے ٹینک کا پانی استعمال کرنے کی ہدایت دی گئی اور مشتبہ ٹینک کے آس پاس گھیرا بندی کر دی گئی تھی۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔