کانگریس کارکنا ن کو کمر کسنے کی ضرورت، گھر گھر جاکر مستقبل کا پروگرام بتانا ہوگا: کھڑگے

کانگریس صدر کھڑگے نے کہا کہ کانگریس  کو ایک ایسی حکومت قائم کرنی ہے جو ہندوستان کے لوگوں کو درپیش ان سنگین چیلنجوں کو حل کرے گی۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی این سی</p></div>

تصویر آئی این سی

user

قومی آوازبیورو

دہلی میں آج  نو تشکیل شدہ  کانگریس ورکنگ کمیٹی کا  دوسرا جلاس ہوا اور اس سے خطاب  کرتے ہوئے اپنے صدارتی خطبے میں کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے  نے جہاں  راہل گاندھی کے ذریعہ اٹھائے گئے مدوں کی جم کر تعریف کی وہیں ملک کو درپیش مسائل پر بھی تفصیل سے گفتگو کی۔

انہوں نے کہا کہ’’ہم نے اجتماعی طور پر ملک کو تقسیم اور پولرائزیشن کی سیاست سے آزاد کرنے، سماجی انصاف قائم کرنے اور ایک جوابدہ، حساس اور شفاف حکومت فراہم کرنے کا عزم کیا۔‘‘ کھڑگے نے تفصیل سے بتایا کہ کس طرح حکومت نے اچانک پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس طلب کیا جس میں  حکومت خواتین ریزرویشن بل لائی۔


کھڑگے نے کہا کہ  ہمیشہ کی طرح اس بار بھی حکومت نے اپوزیشن کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کی اور صرف لوگوں کی توجہ اصل مسائل سے ہٹانے کی حکمت عملی پر کام کیا۔ انہوں  نے کہا کہ کانگریس اور اپوزیشن جماعتوں نے دل سے خواتین کے ریزرویشن بل کی حمایت کی۔ اگر مودی جی چاہتے تو اس الیکشن سے ہی خواتین کے تحفظات کو نافذ کیا جا سکتا تھا۔ اور او بی سی خواتین کو بھی جگہ مل سکتی ہے۔ کھرگے نے کہا کہ  یہ بل صرف تشہیر اور ووٹ بینک کے لیے لایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا  کہ ’’آج ملک بھر کے لوگ حیران ہیں کہ مودی نے او بی سی خواتین کو خواتین کے ریزرویشن کے دائرے میں کیوں نہیں رکھا؟ مردم شماری اور حد بندی کی شرط کو خواتین کے ریزرویشن سے کیوں جوڑ کر اسے پیچیدہ بنایا ؟ ‘‘


کانگریس صدر نے کہا کہ ذات پات کی مردم شماری بھی ایک اہم سوال ہے۔ کانگریس پارٹی ملک گیر ستح پر ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ مسلسل کر رہی ہے۔ یہ ایک اہم مسئلہ ہے لیکن حکمران جماعت اس پر خاموش ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلاحی اسکیموں میں مناسب حصہ لینے کے لیے ضروری ہے کہ ہمارے پاس کمزور طبقات کی حالت پر سماجی و اقتصادی ڈیٹا موجود ہو۔

کھڑگے نے کہا کہ ’’ہمارے لیے ان خدشات کو عام لوگوں تک پہنچانا ضروری ہے۔ اگر ہم 2024 میں اقتدار میں آتے ہیں تو ہم او بی سی خواتین کی سیاسی شراکت کا تعین کرنے کے ساتھ خواتین کے ریزرویشن کو فوری طور پر نافذ کریں گے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اب راجستھان، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش، تلنگانہ اور میزورم کے اسمبلی انتخابات ہونے ہیں جس کے لیے موثر حکمت عملی بنانا ہوگی۔ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کئی مہینوں سے ان ریاستوں کا دورہ کر رہے ہیں۔ لیکن وزیر اعظم  کے پاس منی پور جانے کا وقت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پچھلے 2 مہینوں میں میں کئی ریاستوں میں عوامی جلسوں میں  وہ گئے  اور دیکھا کہ وہاں اچھا ماحول ہے۔ ہمیں ہر ووٹر کے پاس جانا ہے، مہم چلانی ہے اور ماحول بنانا ہے۔


انڈیا اتحاد پر انہوں نے کہا کہ تین میٹنگوں کے بعد، اتحاد آگے بڑھ رہا ہے۔ اس اتحاد کی طاقت کا اثر  وزیر اعظم کی تقریروں سے صاف نظر آتا ہے۔ مودی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے امیر اور غریب کے درمیان خلیج مسلسل بڑھ رہی ہے۔ آئینی اقدار اور وفاقی کردار پر حملہ ہو رہا ہے۔ سماجی تناؤ بڑھ  ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’آج جمہوریت اور آئین کو بچانا چیلنج ہے۔ چیلنج دلتوں، قبائلیوں، خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ کانگریس کو ایسے بہت سے سوالات پر غور و فکر کرنے اور کچھ ٹھوس حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے۔ ہمیں ایک ایسی حکومت قائم کرنی ہے جو ہندوستان کے لوگوں کو درپیش ان سنگین چیلنجوں کو حل کرے گی۔ کمزور طبقات، پسماندہ طبقات، نوجوانوں، خواتین، کسانوں اور مزدوروں وغیرہ کی زندگیوں کو آسان بنا سکتے ہیں۔ اس کے لئے کانگریس  کارکنان کو  اپنی حکومتوں کی کامیابیاں گھر گھر جاکر  بتانی ہوں گی اور مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں بھی تفصیل سے بتانا ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔