مدھیہ پردیش میں شیو راج کے خلاف کانگریس کا کرناٹک انداز

بی جے پی نے مدھیہ پردیش میں اپنے 39 امیدواروں کا اعلان کر دیا ہے اور اس اعلان کے صرف 15 گھنٹے بعد ہی کمل ناتھ نے کرناٹک طرز پر شیوراج حکومت کے خلاف بدعنوانی کی چارج شیٹ جاری کر دی۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا انتخابات سے پہلے کئی ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔ ان انتخابات کو لوک سبھا انتخابات  کے لئے  سیمی فائنل بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ ان میں مدھیہ پردیش بھی شامل ہے جہاں اس سال کے آخر تک انتخابات ہونے والے ہیں۔ جمعرات کو ایم پی کے لیے اپنے 39 امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کرتے ہوئے، بی جے پی نے انتخابی تاریخوں کے اعلان سے پہلے ہی بگل بجا دیا ہے۔ دوسری طرف کانگریس نے مدھیہ پردیش جیتنے کے لیے کرناٹک ماڈل کو لاگو کرنا شروع کر دیا ہے۔

کانگریس نے جس طرح سے کرناٹک میں بدعنوانی کے خلاف جارحانہ مہم چلائی تھی، کانگریس اسی طرح سے  مدھیہ پردیش میں بھی چلا رہی ہے۔ یہی نہیں، کانگریس نے مدھیہ پردیش میں کرناٹک کے انتخابی انچارج رندیپ سنگھ سرجے والا کو بھی میدان میں اتارا ہے۔


ستمبر 2022 میں کرناٹک کی انتخابی مہم میں کانگریس نے اسی طرح کی پے سی ایم (PAYCM)مہم چلائی تھی۔  یہ بدعنوانی کے خلاف مہم تھی جس میں کرناٹک کے وزیر اعلی پر الزام لگایا تھا کہ ان کو پیسہ دیجئے سب کام ہو جاتے ہیں ۔تب نشانہ بناناٹک میں بی جے پی حکومت کے سی ایم بسواراج بومائی تھے اور پارٹی نے ان پر 40 فیصد کمیشن کا الزام لگایا تھا۔ ان الزامات نے کرناٹک میں حکومت مخالف ماحول پیدا کیا کہ کانگریس انتخابات جیت گئی۔ اب کانگریس نے پے سی ایم کی جگہ ماماٹو(MAMATO)مہم شروع کی ہے اور بسواراج بومائی کے بجائے شیوراج سنگھ چوہان  اور مسئلہ وہی کرپشن ہے۔

مدھیہ پردیش کانگریس کے صدر اور سابق سی ایم کمل ناتھ نے کہا کہ بدعنوانی اور مظالم مدھیہ پردیش کی پہچان بن چکے ہیں۔ شیوراج ٹھگ راج بن گیا ہے۔ تاجر، نوجوان سب کو دھوکہ دیا گیا ہے۔ کمل ناتھ نے کہا کہ میں پوچھتا ہوں کہ کرپشن کے بارے میں کیا بتاؤں تو لوگ کہتے ہیں کہ پیسہ لو اور کام کرو۔ میں جہاں بھی جاتا ہوں، مجھے ہر جگہ مختلف باتیں سننے کو ملتی ہیں۔


مدھیہ پردیش جیتنے کے لیے کانگریس نے وہی ماڈل منتخب کیا ہے جس کی بنیاد پر اس نے کرناٹک میں حکومت بنائی تھی۔ کرناٹک کی طرز پر کانگریس مدھیہ پردیش میں بھی بدعنوانی کو مسئلہ بنا رہی ہے۔ کرناٹک کی طرح مدھیہ پردیش میں بھی کانگریس ووٹروں کو گارنٹی دینے کی تیاری کر رہی ہے۔ یہاں بھی کانگریس نرم ہندوتوا کے راستے پر ہے۔ جس طرح کرناٹک میں کانگریسی لیڈروں نے خود کو ہندوتوا کا حامی قرار دیا تھا، اسی طرح مدھیہ پردیش میں کانگریسی لیڈر خود کو ہندوتوا کا حامی بتا رہے ہیں۔

بی جے پی نے مدھیہ پردیش میں اپنے 39 امیدواروں کا اعلان کر دیا ہے۔ اس اعلان کے صرف 15 گھنٹے بعد ہی کمل ناتھ نے کرناٹک طرز پر شیوراج حکومت کے خلاف بدعنوانی کی چارج شیٹ جاری کی۔ جس میں تمام گھوٹالے جیسے نیوٹریشن گھوٹالہ، مڈ ڈے میل گھوٹالہ، آنگن واڑی نل پانی گھوٹالہ، یونیفارم گھوٹالہ، نرسنگ گھوٹالہ، ویاپم گھوٹالہ، ہنر گھوٹالہ، پیرامیڈیکل اسکالرشپ گھوٹالہ شامل ہیں۔ کرناٹک کی طرز پر مدھیہ پردیش میں بھی ان گھوٹالوں کے لیے سی ایم شیوراج کو ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔


مدھیہ پردیش میں کانگریس کرناٹک سے بدعنوانی اور نرم ہندوتوا جیسے مسائل صرف لے کر نہیں آئی بلکہ  کرناٹک میں کانگریس کو جتوانے والی ٹیم کا حصہ رہنے والے رندیپ سنگھ سرجے والا کو بھی لے کر آئی ہے۔سرجے والا کی تقرری کے ساتھ، کانگریس کو اپنی انتخابی حکمت عملی میں برتری حاصل ہونے کی امید ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔