الٰہ آباد یونیورسٹی میں طلبا کے شدید احتجاج کے پیش نظر یونیورسٹی انتظامیہ نے پوسٹ گریجویٹ داخلہ ملتوی کرنے کا کیا اعلان

طلبا کی تحریک کو دیکھتے ہوئے پی جی ایڈمیشن کی کور کمیٹی نے داخلہ عمل ملتوی رکنے کا فیصلہ لیا۔ طلبا کی سہولت کو دیکھتے ہوئے پورا عمل آن لائن اور پیپر لیس کیا جائے گا۔

الٰہ آباد یونیورسٹی، تصویر آئی اے این ایس
الٰہ آباد یونیورسٹی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

الٰہ آباد سنٹرل یونیورسٹی کے طلبا مختلف کورسز کی فیس میں چار گنا اضافہ کے خلاف سراپا احتجاج دکھائی دے رہے ہیں۔ اب اس تعلق سے ایک بڑی خبر سامنے آ رہی ہے۔ فیس اضافہ کے خلاف طلبا کی تحریک کو دیکھتے ہوئے الٰہ آباد سنٹرل یونیورسٹی نے پی جی داخلہ کے عمل کو ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یونیورسٹی آئندہ حکم تک پی جی میں داخلہ عمل کو ملتوی کر رہی ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ طلبا کی تحریک کو دیکھتے ہوئے پی جی ایڈمیشن کی کور کمیٹی نے داخلہ عمل ملتوی رکنے کا فیصلہ لیا۔ طلبا کی سہولت کو دیکھتے ہوئے پورا عمل آن لائن اور پیپر لیس کیا جائے گا۔ الٰہ آباد یونیورسٹی کے ڈائریکٹر ایڈمیشن پروفیسر آئی آر صدیقی نے اس سلسلے میں جانکاری فراہم کی ہے۔


قابل ذکر ہے کہ الٰہ آباد یونیورسٹی کی فیس میں چار گنا تک اضافہ کیے جانے کا معاملہ لگاتار طول پکڑتا جا رہا ہے۔ یہ ہنگاہم اتوار کو اس وقت بہت زیادہ بڑھ گیا جب اسٹوڈنٹس یونین بلڈنگ پر بھوک ہڑتال کے دوران ایک طالب علم نے پولیس پر اپنی فیملی کے استحصال کا الزام عائد کرتے ہوئے خودکشی کی کوشش کی تھی۔

بہرحال، طلبا کا کہنا ہے کہ اس مرکزی یونیورسٹی میں عموماً کسانوں اور کم آمدنی والے گھرانوں کے بچے ہی پڑھنے آتے ہیں۔ فیس میں بیک وقت چار سو گنا اضافہ جائز نہیں ہے۔ اگر یونیورسٹی کے سامنے کوئی مالی مسئلہ ہے تو اسے اپنے غیر ضروری اخراجات کو کم کرنا چاہیے۔ طلبا سے مکمل وصولی کرنا درست نہیں ہے۔ اگر یونیورسٹی نے فیس میں اضافہ کرنا تھا تو اس میں تھوڑا سا اضافہ کیا جا سکتا تھا۔


دوسری جانب یونیورسٹی فیس میں اضافے کے پیچھے اپنی ہی دلیل دے رہی ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس وقت طلبہ سے وہی ٹیوشن فیس وصول کی جا رہی ہے جو 1922 میں یعنی 100 سال پہلے لی گئی تھی۔ ٹیوشن فیس میں پورے 100 سال بعد اضافہ کیا گیا ہے۔ یہاں کے طلباء آج بھی تقریباً دس روپے روزانہ خرچ کرکے پورا سال روایتی کورس پڑھ سکتے ہیں۔ یونیورسٹی کا استدلال ہے کہ فیس میں اضافہ کا فی الحال تقریباً 36,000 طلباء پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ بڑھی ہوئی فیس نئے سیشن سے ہی وصول کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی نے دیگر مرکزی یونیورسٹیوں کی فیس کے مقابلے میں سب سے کم فیس ہے۔

فیس میں اضافے کے بعد اب گریجویٹ طلباء کو 975 روپے کی بجائے 3901 روپے سالانہ ادا کرنا ہوں گے۔ پریکٹیکل کی فیس 145 روپے سے بڑھا کر 250 روپے کر دی گئی ہے۔ اسی طرح ایم ایس سی کی فیس 1561 روپے سے بڑھا کر 4901 کر دی گئی ہے۔ ایم ایس سی کی فیس 1861 سے بڑھا کر 5401، ایم کام 1561 سے بڑھا کر 4901، تین سالہ ایل ایل بی کی فیس 1275 سے بڑھا کر 4651، ایل ایل ایم کی فیس 1561 سے بڑھاکر 4901 اور پی ایچ ڈی کی سالانہ فیس 501 سے بڑھا کر 15300 روپے سالانہ کر دی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔