وقف بورڈ کو جائیدادوں سے بے دخل کرنے کا معاملہ، دہلی ہائی کورٹ نے علیحدہ عرضی داخل کرنے کا مشورہ دیا

بورڈ کی نمائندگی کرنے والے سینئر ایڈوکیٹ راہل مہرا نے دلیل دی کہ بورڈ کو مذکورہ جائیدادوں سے بے دخلی کے لیے یونین آف انڈیا کے پاس طاقت کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔

دہلی ہائی کورٹ، تصویر یو این آئی
دہلی ہائی کورٹ، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے بدھ کے روز دہلی وقف بورڈ سے کہا کہ وہ 123 جائیدادوں سے متعلق تمام امور سے بورڈ کو بے دخل کرنے کے مرکز کے متنازعہ فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے ایک علیحدہ عرضی دائر کرے۔ رپورٹ کے مطابق جسٹس منوج کمار اوہری کی سنگل بنچ نے 123 جائیدادوں کو چھیننے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کے خلاف زیر التواء عرضی کے لیے بورڈ کی طرف سے دائر درخواست پر فوری حکم دینے سے انکار کر دیا۔ وقف بورڈ نے یہ عرضی گزشتہ سال داخل کی تھی۔

عدالت نے درخواست کو زیر التواء عرضی کے ساتھ 4 اگست کو مزید سماعت کے لیے درج کر دیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق 8 فروری کو وقف بورڈ نے مرکزی وزارت ہاؤسنگ اور شہری امور کے خط کو چیلنج کرتے ہوئے درخواست دائر کی تھی۔ بورڈ کی نمائندگی کرنے والے سینئر ایڈوکیٹ راہل مہرا نے دلیل دی کہ بورڈ کو مذکورہ جائیدادوں سے بے دخلی کے لیے یونین آف انڈیا کے پاس طاقت کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ کے پاس طاقت نہیں ہے تو آپ قانونی اسکیم کے تحت کچھ نہیں کر سکتے۔


انہوں نے مزید کہا کہ سال 1911 سے لے کر آج تک جب یہ خط آیا ہے، یہ جائیدادیں وقف سے وابستہ ہیں، جو ایکٹ (دہلی وقف ایکٹ) کے تحت بورڈ کے زیر کنٹرول اور انتظام ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی یا ریاستی حکومت کا کوئی التزام نہیں ہے کہ مکمل قانونی اسکیم کے مطابق جائیدادوں سے بورڈ کو بے دخل کر دیا جائے۔

مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہوئے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل چیتن شرما نے کہا کہ درخواست میں بورڈ کی درخواستیں زیر التوا عرضی کے دائرہ سے بالکل باہر ہیں۔ ایڈیشنل سالیسٹر جنرل چیتن شرما نے عدالت کی طرف سے منظور کردہ مختلف احکامات کا حوالہ دیا، جس میں جائیدادوں کی صورت حال کی جانچ کر نے والی دو رکنی کمیٹی اور اس کی نظرثانی کی درخواست پر روک لگانے کی بورڈ کی درخواست کو مسترد کر دیا۔


شرما نے مزید کہا کہ کمیٹی کی طرف سے دی گئی رپورٹ کو چیلنج کرنے کے بعد ہم اسے مکمل کریں گے۔ یہ اس درخواست کے ذریعے نہیں کیا جا سکتا، کیوںکہ یہ ایک اصل رٹ پٹیشن ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */