گلوبل ہنگر انڈیکس میں ہندوستان پاکستان سے بھی نیچے! حکومت نے طریقہ کار کو ناقص قرار دیا

ہندوستان 2023 کے گلوبل ہنگر انڈیکس (جی ایچ آئی) میں 125 ممالک میں سے 111 ویں مقام پر ہے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں چار مقام نیچے ہے۔ تاہم حکومت نے اس رپورٹ کو ناقص قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے

عالمی ہنگر انڈیکس میں ہندوستان / Getty Images
عالمی ہنگر انڈیکس میں ہندوستان / Getty Images
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: ہندوستان 2023 کے گلوبل ہنگر انڈیکس (جی ایچ آئی) میں 125 ممالک میں سے 111 ویں مقام پر ہے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں چار مقام نیچے ہے۔ تاہم حکومت نے اس رپورٹ کو ناقص قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

آئرلینڈ اور جرمنی کی این جی اوز کنسرن ورلڈ وائیڈ اور ویلٹ ہنگر ہلفے کی جانب سے جمعرات کو جاری کردہ عالمی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2023 کے گلوبل ہنگر انڈیکس میں 28.7 کے اسکور کے ساتھ ہندوستان میں بھوکے رہنے والوں سطح تشویش ناک ہے۔ خیال رہے کہ 2022 میں ہندوستان 125 ممالک میں 107 ویں مقام پر تھا۔

خواتین اور بچوں کی ترقی کی مرکزی وزارت نے ایک بیان میں ان دعوؤں کی تردید کی اور کہا کہ یہ انڈیکس بھوک کا ایک ناقص پیمانہ ہے اور یہ ہندوستان کی اصل صورتحال کی عکاسی نہیں کرتا! جی ایچ آئی کی رپورٹ میں پاکستان 102 ویں، بنگلہ دیش 81 ویں، نیپال 69 ویں اور سری لنکا 60 ویں نمبر پر ہے۔ جنوبی ایشیا اور سب صحارا افریقہ ایسے خطے ہیں جہاں بھوک کی بلند ترین سطح پائی جاتی ہے۔


وزارت نے کہا ’’انڈیکس بھوک کا ایک غلط پیمانہ ہے اور یہ سنگین طریقہ کار کے مسائل سے دوچار ہے۔ انڈیکس کا حساب لگانے کے لیے استعمال ہونے والے چار میں سے تین اشارے بچوں کی صحت سے متعلق ہیں اور ہو سکتا ہے کہ پوری آبادی کی نمائندگی نہ کرتے ہوں۔‘‘

اس نے کہا، ’’چوتھا اور سب سے اہم اشارہ 'ناقص غذائیت (پی او یو) آبادی کا تناسب' 3000 کے ایک بہت ہی چھوٹے نمونے پر کی گئی رائے شماری پر مبنی ہے۔‘‘

دریں اثنا، رپورٹ نے ہندوستان کی دنیا میں بچوں کی سب سے زیادہ کمزوری شرح 18.7 فیصد کے ساتھ درجہ بندی کی، جو شدید غذائی قلت کی نشاندہی کرتا ہے۔ ہندوستان میں غذائیت کی کمی کی شرح 16.6 فیصد ہے اور پانچ سال سے کم عمر کی اموات کی شرح 3.1 فیصد ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 15 سے 24 سال کی خواتین میں خون کی کمی کی شرح 58.1 فیصد ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔